حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اور ہر بدطینت کو اس سے دور رکھنا۔ سانپ تو جھاڑیوں میں موجود ہوتے ہیں ۔ وہ کسی اچھی نیت سے گھات نہیں لگاتے۔ میرے اللہ ! مجھے امید ہے یہی ہونہار میری عزت میں اضافہ کرے گا اور یہی اُمیدوں کا مرکز (بیت اللہ کی آبادی میں ) میرا مددگار ہوگا۔ یہ ان اشعار کا بامحاورہ ترجمہ ہے جو سیّدنا محمد کریمﷺ کے محترم دادا نے اس وقت پڑھے جب وہ اپنے لاڈلے پوتے کو بنو سعد جانے کے لیے رُخصت کر رہے تھے۔(۱) دشتِ بطحا سے گزرنے والو! بنو سعد (شحطہ) سے آنے والے اس جوڑے کو ایک خوبصورت بچہ، خاندانِ ہاشم کا لعل اور مجاورینِ حرم کا متبرک ہونہار بیٹا مل گیا، بس وہ اسی نعمت پہ خوش ہو گیا تھا، اس نے نووارد کی زیارت کے ساتھ ہی اپنی بھوک، گھریلو غربت اور معاشی بدحالی کو بھی فراموش کر دیا تھا، اسے اُمید تھی کہ جس کا کوئی نہ ہو اس کا اللہ ہوتا ہے۔اس کی رحمت کے ڈیرے وہیں ڈالے جاتے ہیں جہاں دل صاف ہوتا ہے، اس لیے جب انہوں نے یتیمِ مکہ کو گھر لے جانے کا فیصلہ کیا تو اپنے دل کو حرص و طمع اور لالچ کی جھاڑیوں سے پاک کر لیا اور کہا: عَسَی اللّٰہُ اَنْ یَّجْعَلَ لَنَا فِیْہِ بَرکَۃً (۲) ’’عن قریب اللہ ہی ہمیں اس بچے کی برکت سے نوازیں گے۔‘‘ تقدیر نے سنا تو بولی: اے حلیمہ( رضی اللہ عنہا )! بَرکَۃً؟ کوئی ایک برکت؟ کتنی چھوٹی بات کر دی! برکات ملیں گی برکات! تم نے مالک الملک سے اُمید باندھی، اس نے تجھے --------------------------- (۱) دلائل النبوۃ لابی نعیم: ۱/۱۶۲، سماع الاسماع: ۴/۹۲ اور تاج العروس: ۸/۹۸ میں موجود اشعار کا مفہوم ادا کیا گیا (۲) الرّوض الانف: ۲/۱۰۴