حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
سے مختلف ہے‘‘ ہم نے کہا: ’’تمہارا اندازہ ٹھیک ہے ہمارا تعلق بنی مضر سے ہے۔‘‘ پوچھا: ’’کس قبیلے سے؟‘‘ ہم نے کہا: ’’خنذف‘‘ سے۔ اس نے کہا: ’’جلد ہی تم میں ایک نبی کی بعثت ہونے والی ہے تم اس (کے دین) میں شامل ہونے میں تساہل نہ کرنا، اسی میں تمہاری بھلائی ہے۔‘‘ ہم نے پوچھا: ان کا نام کیا ہوگا؟ اس نے کہا: ’’محمد‘‘۔ اس کے بعد ہم ابن جفنہ کے پاس گئے اور بعد از فراغت اپنے گھروں کو چل دیے۔ اس کے بعد اللہ نے ہمیں اولادِ نرینہ سے سرفراز فرمایا اور ہم سب نے اپنے بیٹوں کا نام محمد رکھا۔(۱) اس واقعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ عرب میں یہ نام آپﷺ کی جوانی اور بعثت و ہجرت سے پہلے آپﷺ کی محبت میں رکھا جا رہا تھا، درحقیقت سب انسانوں سے پہلے آپﷺ ہی کا یہ نام رکھا گیا۔ آپﷺ کی شادی ہوئی، اللہ نے چاند سا بیٹا دیا۔ آپﷺ نے اس کا نام ’’قاسم‘‘ رکھا، اور آپﷺ نے اپنے پیارے بیٹے کے نام پر اپنی کنیت ’’ابوالقاسم‘‘ رکھی، کنیت بیٹے کے نام پر بھی رکھی جاتی ہے اور صفات کے بیان کے لیے بھی رکھی جاتی ہے، جیسے ابوالفضل (فضیلت والا)، ابوتراب، (مٹی والا)، اسی طرح آپﷺ کی یہ کنیت صفاتی بھی ہے، آپﷺ ’’ابوالقاسم‘‘ ہیں یعنی قاسم العلوم و الخیرات ہیں ، ضرورت مندوں کو اللہ کی معرفت کا درس دیتے ہیں ، جس سے لوگ دارین کی دولت پا جاتے ہیں ، آپﷺ مالِ غنیمت بھی تقسیم کرتے ہیں اور اپنی مسکراہٹوں سے بجھے دلوں کو جلا بخشتے ہیں ۔ ملاحظہ: ’’مَولدُ الرَّسُولﷺ‘‘ سے دنیا کو پیغام نشر کیا گیا کہ حضرت محمد کریمﷺ تشریف لا چکے، جن کی آمد کا انتظار یہ دنیا ہزاروں سال سے کر رہی تھی نام رکھ دیا گیا اور اب انتظار ہے کہ وہ چند دن مکہ میں ٹھہریں گے اور ایک صحرائی گائوں میں اللہ کی قدرتوں کا کھلے ماحول میں نظارہ کریں گے، اگلے باب میں بنو سعد میں گزرے ان ہی تاریخی ایام کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ --------------------------- (۱) اسد الغابہ، والاصابہ فی تمیز الصحابہ رحمہم اللہ ، ذکر محمد بن عدی رضی اللہ عنہ