حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
شہر میں ہجرت فرما کر آئے۔ اسی تاریخی خطہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اُتریں گے اور یہیں محشر بپا ہوگا۔(۱) حضورﷺ نے اسی سرزمین کا تذکرہ یوں فرمایا: یہ اللہ کی زمین میں سب سے اچھا علاقہ ہے۔(۲) اب یہ سمجھنا آسان ہو گیا کہ جس سرزمین میں آپﷺ نے سب نبیوں کو نماز پڑھانی تھی، بچپن میں آپﷺ نے اسے اپنی آنکھوں سے بغور دیکھا اور ان آیاتِ الٰہیہ کا کچھ مطالعہ کیا جو شبِ معراج میں آپﷺ کو دکھائی گئیں ۔ اسی عمر میں ترقی کی منازل کو دیکھنا اپنے اندر معانی اور حکمتوں کا دریا رکھتا ہے۔ یہیں پہ بصریٰ و شام کے وہ محلات اور قلعے تھے جو سیّدنا محمد کریمﷺ کی والدہ مکرمہ نے اس نور کی روشنی میں دیکھے جو حضورﷺ کی ولادتِ باسعادت کے وقت ظاہرہوئی۔ اشارہ تھا کہ آپﷺ کا ملک یہاں تک پھیلے گا۔ چنانچہ آپﷺ کی حیاتِ طیبہ میں سلطنتِ اسلامیہ کی حدود ان علاقوں کو چھو رہی تھیں ، جہاں تک آپﷺ نے ایک بار بارہ سال عمر میں اور ایک بار پچیس سال عمر میں سفر فرمایا۔ تیسری بار آپﷺ اعلانِ نبوت کے بعد آئے تو سب نبیوں نے یہیں آپﷺ کا استقبال کیا۔ آپﷺ نے جو علاقے اپنے قدومِ مبارک سے منور کیے ان میں مکہ، بنوسعد، شام، یمن اور مدینہ قابل ذکر ہیں ۔ ان سب علاقوں میں اسلام کی بہاریں آپﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں رونق افروز ہو گئیں ۔ یہیں پہ بچپن میں آپﷺ کو رَحْمۃٌ للعالمین و سیّد المرسلینﷺ القاب کے ساتھ متعارف کروایا گیا۔ جوان ہوئے، پھر تجارت کے لیے یہیں تشریف لائے، آپﷺ کی یہاں سے واپسی کے بعد تمام کلیسائوں میں خبر ہو گئی کہ تاجِ ختم نبوت پہننے ------------------------------ (۱) المواھب اللدنیہ: ۱/۷۹ (۲) تاریخ دمشق لابن عساکر: ۱/۷۶، سنن ابی دائود: ۳/۴ شرح الزرقانی: ۱/۲۲۳