حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
متاثر کیا۔ ایک دن انہوں نے (سب بیٹوں اور بیٹیوں کو جمع کیا اور ابوطالب عبدمناف کو مخاطب کر کے کہا) اے ابوطالب! اس نو عمر (بیٹے محمدﷺ) کے بارے میں آپ کو وصیت کرتا ہوں ۔ یہ میرا وہ بیٹا ہے، جو ابھی بطنِ مادر میں تھا کہ یتیم ہو گیا (ابھی بہت چھوٹا تھا، ماں دنیا سے پردہ کر گئی) اب ماں باپ کے بعد میں ہی اس کی ماں اور میں ہی اس کا باپ تھا۔ (پھر عبدالمطلب کسی گہری سوچ میں گم ہو گئے، سب بیٹے ضعیف العمر والد کا چہرہ تکنے لگے) وہ ذرا سنبھلے اور انہوں نے چند اشعار کہے: مجھے اُمید ہے ( حضرت) محمدﷺ سے ہدایت پھیلے گی۔ میرے خیال میں اس سے زیادہ کوئی اللہ کو نہیں جانتا۔ یہ نو عمر اہلِ نجد(عرب) کا سردار ہوگا اور بڑے بڑے طاقتور لوگوں پر غالب آ جائے گا (اس کے مقابلے میں کوئی ٹھہر نہ سکے گا) (وہ ابوطالب کے چہرے کی طرف تکنے لگے اور انہیں مخاطب کر کے) کہا: سنو! یہ معمولی لڑکا نہیں ، اس کی سلطنت حدودِ حرم سے باہر چلی جائے گی، میں بڑے ذی علم لوگوں سے اس کے متعلق جو سن چکا ہوں ، وہ سب سچ ہے، اس سے بڑا حکمران کوئی نہ ہوگا (وہ صرف ملکوں پہ نہیں ، بلکہ وہ لوگوں کے دلوں پہ راج کرے گا) بلاشبہ یہ قائد ہے ایک جہاں کا۔(۱) ملاحظہ: عبدالمطلب نے اپنے ذاتی قیافے اور نبی علیہ السلام کے بارے میں سنی ہوئی بشارتوں سے متاثر ہو کر آپﷺ کو ’’ایک جہاں کے قائد‘‘ کہا، درحقیقت آپﷺ قَائدُ الغُرّ الْمُحَجَّلِیْن ہیں یعنی اس دنیا کی قیادت کے ساتھ آپﷺ روزِ قیامت ان لوگوں کے بھی قائد ہوں گے جو دنیا میں وضو کرنے کے طفیل آخرت میں چمکتے اعضاء کے ساتھ عام انسانوں میں ممتاز نظر آئیں گے۔ آپﷺ دنیا میں قَاءدُ الخَیر ہیں تو آخرت میں -------------------------------- (۱) دلائل النبوۃ للبیہقی: ۲/۲۳، شرح الشفاء، ۲/۱۰۹، سیرۃ ابن اسحاق: ۱/۷۰