حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
سب نبیوں کے نبیﷺ اپنے بچپن میں کتنے بہادر، خوددار، محنتی اور ذمہ دار تھے۔ یہ دو معجزات بھی اسی میدان میں دیکھے گئے۔ (۱) حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میرے رضاعی بیٹے’’ ضمرہ‘‘ نے ایک بکری کو تیر مارا اور بکری کی ٹانگ ٹوٹ گئی، (میرے بیٹے حضرت محمدﷺ) کے پاس وہ بکری اس طرح حاضر ہو گئی، گویا وہ ضمرہ کی شکایت کر رہی تھی۔ چنانچہ سیدنا محمدکریمﷺ نے اپنا ہاتھ اس کی ٹانگ پہ رکھا، تو وہ چلنے لگی۔ ان کے دیگر بھائی ضمرہ، عبد اللہ (جب بکریوں کی خدمت سے واپس گھر آتے تو )مجھے آ کر بتاتے: امی! بھائی محمدﷺ جب ہمارے ساتھ ہوتے ہیں تو جب ہم کسی پتھر، شجر اور خشک و تر زمین پر سے گزرتے ہیں (تو محمدﷺ کو) ہر چیز سلام کرتی ہے اور (محمدﷺ) جہاں قدم رکھتے ہیں ، وہاں سبزہ اگ جاتا ہے، آپﷺ کسی بکری کو اشارہ کرتے ہیں کہ رُک جائے تو وہ رک جاتی ہے، اسے چلنے کا کہتے ہیں تو وہ چلنے لگتی ہے۔(۱) (حضورﷺ کا ساتھی جو جنگل میں آپﷺ کے ساتھ ہوتا تھا اس نے مزید بتایا: امی جی!) اس سے بھی بڑی عجیب بات یہ ہے کہ (ہم چراگاہ میں تھے ایک) درندہ آیا، ہم سب ڈر گئے، لیکن ہم نے دیکھا وہ تو حضرت محمدﷺکی طرف متوجہ تھا، ہم نے دیکھا وہ آپﷺ کے قدموں کو چوم رہا ہے اور( عربی میں )باتیں کرتا جاتا ہے۔ حضورﷺ نے اس کے کان میں کوئی بات کی (جب وہ چلا گیا تو) ہم نے پوچھا: محمدﷺ بھائی! اس سے آپﷺ نے کیا کہا؟ آپﷺ نے فرمایا: میں نے اسے کہا ہے کہ وہ اس وادی میں نہ آئے (جہاں ہم رہتے ہیں )۔(۲) --------------------------- (۱) الزھر الباسم، فی سیرۃ ابی القاسم: ۱/۴۱۴ (۲) الزہر الباسم: ۱/۴۱۵