مکاتبت سلیمان |
|
رجوع واعتراف پر سیدصاحب کی شان میں حضرت تھانویؒ کی مدحت ’’ بزم اشرف کے چراغ‘‘کے مرتب تحریر فرماتے ہیں : حضرت سیدصاحب نے حکیم الامت کے بغیر کسی اشارہ وکنایہ کے از خود اپنے احساس سے مجبور ہو کر رجوع واعتراف کے نام سے جنوری۱۹۴۳ء کے معارف میں ایک تحریر شائع فرمائی اور یہ شمارہ حضرت والا کی خدمت میں پیش کیا ، حضرت تھانویؒ کے قلب مبارک پر اس تحریر کا بڑا اثر ہوا، اور اپنی عادت ومزاج کے خلاف پہلی اور آخری مرتبہ اپنے خلیفہِ ارشد کی مدح میں چند اشعار لکھ کر بھیجے۔ اغتراف (یعنی اخذ اعلان) ازاعتراف(یعنی رجوع سلیمان) لمثل ھذا فلیعمل العاملون وفی ذلک فلیتنافس المتنافسون اقتباس ترغیب دل پذیر از مثنوی رومی بتصرف یسیر از سلیمان گیر اخلاص عمل دان تو ندوی را منزہ ازد غل اے دلت معمور از اسرار حق اے دلت مخمور از آثار حق اے دلت پر نور از انوارِ حق اے دلت مسرور از اخبار حق صد مبارک باد ایں اظہار حق صد مبارک باد ایں اقرار حق لیک باشد ایں طریق نفع خاص کہ بہ اہل علم دار واختصاص سعی نفع عام اینجا واجب است آنکہ نافع بہر ہر ہر طالب است در کلام خود نظر خود کردنی یا کہ نقادے بدست آوردنی! ہمچناں کردم بہ تالیفات خویش صرف ہم کردم اے او نقد خویش گرچہ ناظم نیستم ابیات را نثر کردم لیک ایں جذبات را مقصد من خیر خواہی ہست دبس بوکہ با رغبت فتد در گوش کس اشرف علی ۲۷؍ محرم ۱۳۶۱ھ (بزم اشرف کے چراغ ص۸۱)