مکاتبت سلیمان |
|
جامع الآثار حضرات اہل حدیث کے اس فرقہ کی طرف سے جو غالی ہے، اکثر حضرات حنفیہ پریہ طعن کیا گیا ہے، کہ حنفی مسائل کی تائید میں احادیث بہت کم ہیں اور چونکہ کتب ِ حدیث زیادہ تر محدثین اور حضرات شوافع کی تالیف ہیں ، اس لئے ان میں حنفیہ کی مؤید حدیثیں یکجا نہیں ہیں ، گو امام محمد کی مؤطا اور آثار اور قاضی ابو یوسف کی کتاب الآثار اور مسند ابی حنفیہ مرتبہ خوار زمی اور امام طحاوی کی تصانیف سے ان کا جواب دیا جاتا رہا ہے، مگر کتب صحاح ومسانید و مصنفات سے جو رائج اور محدثین میں مقبول ہیں چن کر ان احادیث وروایات کو یکجا نہیں کیا گیا تھا، جن سے مسائل حنفیہ کی تائید ہوتی تھی۔ یہ ضرورت گو ہمیشہ سے تھی، مگر اس زمانہ میں اہل حدیث کے ظہور وشیوع سے اس ضرورت کی اہمیت بہت بڑھ گئی تھی، چونکہ اس تحریک کا آغاز پورب (عظیم آباد پٹنہ) سے ہوا، اسی لئے اس ضرورت کا احساس بھی پہلے یہیں کیا گیا، چنانچہ حضرت مولانا عبد الحئی صاحب فرنگی محلی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد رشید مولانا محمد بن ظہیر احسن شوق نیموی عظیم آبادی نے آثار السنن کے نام سے کتب حدیث سے التقاط کر کے اس قسم کی حدیثوں کو شائع کیا، اس کے دو ہی حصے شائع ہو سکے، اس کا دوسرا حصہ ۱۲۲۱ ھ میں شائع ہوا، علمائے احناف نے اس کتاب کا بڑی گرمجوشی سے استقبال کیا ، یہاں تک کہ مولانا انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ نے جو اس زمانہ میں مدرسۂ امینہ دہلی میں مدرس تھے، اس کی مدح میں عربی قصیدے لکھے ، افسوس ہے کہ مولانا نیموی کی وفات سے ان کا یہ کام نا تمام رہا۔