مکاتبت سلیمان |
|
مولانا گیلانیؒ کا دوستوں کی زبان میں بے تکلفانہ طنز اور حضرت سید صاحبؒ کا جواب حضرت علامہ سید سلیمان ندویؒ مولانا عبد الباریؒ صاحب کے نام ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں : ’’مولانا گیلانی نے مجھے لکھا ہے کہ سنا آپ نے بھی ایک دیوبندی کے ہاتھ میں ہاتھ دے دیا ہے، میں لکھنے والا تھا کہ ہاتھ گو اب بھی دیا ہو نہ دیا ہو، مگر دل تو اس کو دس بارہ برس پہلے دے چکا تھا، پھر مجھے فخر یہ ہے کہ لوگوں نے مولانا تھانویؒ کو اپنی طرف کھینچا اور مجھے خود مولانا تھانویؒ نے بار بار اپنی طرف کھینچا۱؎ (بعالم رویا) (مولانا گیلانیؒ حضرت سید صاحبؒ کے بے تکلف دوستوں میں سے تھے، دوستوں ہی کی زبان میں بے تکلفی کے انداز میں کسی خاص پس منظر میں مولانا نے سید صاحب کی خدمت میں یہ بات تحریر فرمادی ، ورنہ بذات خود مولانا گیلانیؒ حکیم الامت حضرت اقدس تھانویؒ کے نہایت درجہ محب ومعتقد تھے، تھانہ بھون حضرت تھانویؒ کی خدمت میں نیاز مندانہ حاضری بھی دی ہے، اور حضرت سید صاحبؒ کے تھانہ بھون جانے اور حضرت تھانویؒ صاحب سے تعلق رکھنے پر مولانا گیلانی بڑے مسرور ومطمئن تھے جیسا کہ ان خطوط سے معلوم ہوتا ہے جن کو مولانا عبد الماجد صاحب دریا آبادی نے اپنی کتاب حکیم الامت نقوش وتاثرات میں نقل فرمایا ہے، اور یہ بھی ممکن ہے کہ مولانا گیلانی کی رائے میں تبدیلی بعد میں آئی ہو، واللہ اعلم۔ وہ خطوط یہ ہیں ۔) مرتب ------------------------------ ۱؎ تذکرۂ سلیمان ، سلیمان نمبر، معارف ص:۹۴۔