مکاتبت سلیمان |
عرض مرتب باسمہ سبحانہ وتعالی علمی حلقہ میں حضرت علامہ سید سلیمان ندویؒ کی شخصیت محتاج تعارف نہیں تبحر علمی کے ساتھ سلامت طبع، مزاج ورائے میں اعتدال وتوازن، تقریر وتحریر میں یکسانیت ، تواضع وانکساری ، اہل علم اور اصحاب فضل وکمال کا احترام، حق کی جستجو اور وضوح حق کے بعد لومۃ لائم کی پرواہ کئے بغیر اس کے سامنے سرنگوں ہوجانا، اور وضوح حق کے بعد اپنی سابقہ رائے سے رجوع واعتراف کرلینا اور اس جیسے دیگر اوصاف حمیدہ ، اخلاق فاضلہ آپ کے اندر اس درجہ پائے جاتے تھے کہ اہل علم وفضل کے ہرطبقہ میں آپ مقبول ومحبوب تھے، آپ کے یہ اوصاف آپ کے معاصر علماء کے نزدیک بھی مسلم اور قابل رشک تھے، اللہ تعالیٰ نے علمی مقام کے ساتھ آپ کو محبوبیت کا وہ مقام عطا فرمایا تھا کہ آپ کی تحریر وتقریر ہر طبقہ میں قدر ومحبت کی نگاہ سے دیکھی اور پڑھی جاتی ہے۔ حضرت مولانا سیدصدیق احمد صاحب باندوی ؒنے ایک مرتبہ بیان فرمایاتھاکہ علامہ سید سلیمان ندویؒ سے کسی نے سوال کیا تھا کہ کیا وجہ ہے کہ جو علوم عربیہ ودرسیۃ آج مدارس میں پڑھائے جاتے ہیں پہلے بھی پڑھائے جاتے تھے، جن کو پڑھ کر بڑے بڑے علماء اصحاب فضل وکمال ، رازی وغزالی پیدا ہوتے تھے ،آج انہیں علوم عربیہ کو پڑھ کر کام کے افراد اصحاب فضل وکمال ان جیسے کیوں نہیں پیدا ہوتے؟ موصوف نے جواب دیا کہ اصل میں دو چیزیں ہوتی ہیں علوم نبوت اور نور نبوت ہمارے اسلاف علوم نبوت کے ساتھ نور نبوت بھی حاصل کر تے تھے، جو بزرگوں سے تعلق رکھنے اور ان کی صحبت میں رہنے سے حاصل ہوتا ہے، صحابہ کرام رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت مبارک سے فیضیاب ہوئے اور علوم نبوت کے ساتھ نور ِ نبوت سے