مکاتبت سلیمان |
|
بس یہ دو ہفتوں کے قریب کی حکایت ہے۔ میں حضرت والا تھانویؒ کی مجلس میں اس طرح آتاجاتا رہا کہ مجھے غیروں کی کوئی خبرنہیں ہوئی۔ اب تو ماشاء اللہ آپ کی ذات مرجع بن رہی ہے، امید ہے کہ مدت کے ساتھی فراموش نہ ہوں گے اور بحکم کو نوامع الصادقین یعنی صدق والے کے ساتھ رہنے کی سعادت ملے گی، دعاء کا طالب اور ہمیشہ طالب۔ سید سلیمان ۲۶؍ مئی ۱۹۴۸ء ۱؎ حضرت مولانا محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم ارشاد فرماتے ہیں : حضرت ڈاکٹر صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ حضرت تھانویؒ سہ دری میں بیٹھ کر تصنیف کاکام کررہے تھے ، اور حضرت سید صاحب دور ایسی جگہ پر کھڑے ہو کر حضرت تھانویؒ کو ٹکٹکی باندھ کر دیکھ ر ہے تھے جہاں سے حضرت تھانویؒ ان کو نہ دیکھ سکیں ۔ میں اچانک پیچھے سے ان کے قریب پہنچا اور کہا کہ حضرت! یہاں کیاکررہے ہیں ؟ کیا دیکھ رہے ہیں ؟ میرے سوال پر اچانک چونک پڑے اور کہا کہ کچھ نہیں ۔ میں نے جب اصرار کیا تو فرمایا کہ میں یہ دیکھ رہا تھا کہ ساری زندگی جن چیزوں کو علوم سمجھتے رہے ، وہ توجہل ثابت ہوئے ، علوم تو ان بڑے میاں کے پاس ہیں ۔ ۲؎حکیم الامت حضرت تھانویؒ کی عنایتوں کا ذکر حضرت سید صاحبؒ مولانا عبد الماجد دریا آبادی کے نام ایک خط میں تحریر فرماتے ہیں : مکرم دام فضلکم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ------------------------------ ۱؎ مکتوبات سلیمان ص ،۱۲۲ و۱۸۳ ج ۲ ۲؎ اصلاحی مجالس ص۳۰۰۔