مکاتبت سلیمان |
|
تقریظ حضرت مولاناسید محمد رابع صاحب حسنی ندوی دامت برکاتہم ناظم ندوۃ العلماء لکھنؤ گذشتہ صدی میں ہند وپاک کی سرزمین میں رشد وہدایت کی سرخیل شخصیتوں میں حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کی ایک اہم ترین شخصیت گذری ہے جنہوں نے اس ملک میں اصلاح وارشاد کے کام کو غیر معمولی انداز عطا کیا اور ملک میں ان کے مسترشدین کی تعداد خاصی وسیع رہی اور ان میں متعدد کو دینی افادہ کے کام میں امتیاز حاصل ہے ۔ یہ حضرات مسلمانوں کے مختلف اداروں اور حلقوں سے تعلق رکھتے تھے ، انہیں اہم مسترشدین میں ندوۃ العلماء کے معتمد تعلیم اور دار المصنفین اعظم گڑھ کے ناظم حضرت مولانا سید سلیمان ندویؒ کا نام نامی بھی معروف طریقے سے ملتا ہے ۔ حضرت مولانا سید سلیمان ندویؒ اسلامی وادبی، علمی وتحقیقی کاموں میں جو خاص انہماک اور مصروفیت رکھتے تھے ، اس کی بناء پر ان کے لئے بظاہر اس مخصوص رخ کی طرف توجہ کرنے کا اندازہ زیادہ نہیں کیا جاتا تھا ، لیکن انہوں نے علم کے ساتھ اس طرح کے عملی تقاضے کو بھی پوری اہمیت دی اور اس کے لئے اپنے عہد کے متعدد شیوخ باطن میں سے حضرت مولانا اشرف علی تھانوی ؒ کو اختیار کیا اور ان کے سامنے زانوئے استرشاد طے کیا اور ایسی توجہ کا ثبوت دیا کہ جلد ہی اپنے شیخ کے معتمد بن گئے اور خلافت سے سرفراز ہوئے بلکہ اپنے شیخ کی طرف سے بلند کلمات کے مستحق ثابت ہوئے ۔ طریقہ ارشاد واسترشاد کے معاملات میں ملاقاتوں اور خطوط کو ایک بڑی افادیت رکھنے والے ذریعہ کی حیثیت حاصل ہے ان میں خطوط کامعاملہ ایسا ہے کہ وہ