مکاتبت سلیمان |
کے جواب میں ہے ۔ امید ہے کہ مولانا ممدوح اس کا جواب دیں گے، جس سے شبہات کا ازالہ ہوجائے گا، مگر اس سے صاحب مقالہ کے باب میں آپ کا سوئِ ظن صحیح نہیں ۔ اور ان بغض الظن اثم کی تہدید کی بناء پر ایسے فیصلہ میں احتیاط ضروری ہے، یہ مسئلہ تو ان کا نہیں یہ تو امام ابوحنیفہؒ اور امام محمد ؒ کا ہے ۔ اگر آپ اس کو صحیح نہیں سمجھتے تو جواب لکھیں کہ دوسروں کا بھلا ہو۔ مولانا تھانویؒ نے بھی اس خیال کے رد میں کئی رسائل لکھے ہیں ، جو مطبوع وشائع ہیں ،یہ حقیقت میں مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی کے فتویٰ کی تردید میں ہیں ۱؎ ایک صاحب علم نے غالباً دارالعلوم دیوبند کے لئے طنزیہ طور پر لفظ دیوبندیت استعمال کرکے کچھ اشارات وکنایات کئے تھے اس کے جواب میں حضرت سید صاحبؒ تحریر فرماتے ہیں : ’’دیوبندیت کا واضح مفہوم میری سمجھ میں نہیں آیا اگر مقصود شدت دینداری اور عصبیت دینی اور صور ت اور سیرت میں اسلام اور مسلمانوں کی خصوصیات کا اظہار ہے تو یہ عین مطلوب ہے ۔اور اگر کچھ قبائح کی طرف اشارہ ہے تو وہ کنایات واشارات سے میری سمجھ نہیں آیا تفصیل و تشریح کی ضرورت ہے ۔‘‘ سید سلیمان ۳۰ ؍جون ۱۹۳۷ء ۲؎ قدیم وجدید کی نزاع بہرحال قائم رہے گی ، ہر جدید ایک دن قدیم ہوجاتا اور پھر اس سے جدید تر اس جدید نما قدیم سے برسر پیکار ہوتاہے ، یہ رفتار عالم اول سے ہے ، اور شاید قیامت تک رہے ۔ اپریل ۱۹۴۳ء۳؎دارالعلوم دیوبند کے لئے تائیدی کلمات اور بلند خیالات حضر ت سید صاحب ؒ ’’ معارف ‘‘ کے شذرات میں تحریر فرماتے ہیں : چند سال سے دیوبند کے مدرسے عالیہ کے احاطہ میں دارالحدیث کے نام سے ایک عظیم الشان عمارت زیر تعمیر ہے بعض بزرگوں نے نیک نیتی سے اس نام ونمود اور ------------------------------ ۱؎ مکاتیب سیدسلیمان ص۱۹۶ ۲؎ ایضاً ص۷۲ ۳؎ ایضاً ۱۳۸۔