مکاتبت سلیمان |
|
سورہ واقعہ پڑھئے، اللہ تعالیٰ نے تین گروہوں کے نام لئے ہیں ، وَکُنْتُمْ اَزْوَاجاًثَلاَ ثَۃَ ۔ اس کی تفسیر آگے ہے اول مقربین ، اُولٰئِکَ ہُمُ الْمُقَرَّبُوْن دوم اَصْحَابُ الْیَمِیْن اور سوم، اَصْحَابُ الشِّمَالْ ۔ تیسرا گر وہ اہل نارکا ہے ، دوسراگر وہ عامۂ مسلمین کا اور پہلا خواص امت کا ۔ فَاَمَّا اِنْ کَانَ مِنَ الْمُقَرَّبِیْن فَرَوْحٌ وَرَیْحَانُ وَجَنَّۃَ نَعِیْم وَاَمَّااِنْ کَانَ مِنْ اَصْحَابِ الْیَمِیْن فَسَلاَمٌ لَّکَ مِنْ اَصْحَابِ الْیَمِیْن ، وَاَمَّااِنْ کَانَ مِنَ الْمُکَذَّبِیْنَ الضَّالِّیْن فَنُزُلٌ مِّنْ حَمِیْم وَتَصْلِیَۃُ جَحِیْم۔ولایت عامہ و ولایت خاصہ اہل فن عام مسلمانوں کی کیفیت کو ولایت عامہ اور مقربین کی ولایت کو ولایت خاصہ کہتے ہیں ، ولایت عامہ جو وَاللّٰہُ وَلِیٌ الْمُوْمِنِیْن (آل عمران ) کا منشا ہے، ہر مسلمان کو حاصل ہے اور اس کا مفاد نجاۃ من النار اور دخول فی الجنۃ ولو بعد برہۃ من العذاب ہے۔ اور ولایت خاصہ جو وَاللّٰہُ وَلِیٌّ الْمُتَّقِیْن (جاثیہ) کا منشا ہے ، وہ بعد من النار بفضل اللہ دائما اور دخول جنت فی الفور مع رضوان اللہ تعالیٰ رضی اللہ عنہم ورضوا عنہ‘ ۔ اب معلوم ہوا کہ احسان کا درجہ ایمان سے اونچا ہے اوراس کے بے انتہامدارج ہیں ۔ مدارج قرب واقربیت کمالایخفی۔ جس طرح ایمان کا حصول شہادت پر منبی ہے، احسان کا قرب کمال ایمان وتقویٰ پر ہے ۔ اسی سے ان حدیثوں کے معنی مفہوم ہوں گے جن میں یہ آتا ہے :لایؤمن أحدکم حتیٰ یکون کذا ، اور ایمان کی ستر شاخیں ہیں ۔ الغرض ہمارے علمائے ظاہرنے صرف اس ایمان پر توجہ فرمائی ہے جو کفر کے بالمقابل ہے، اور علمائے باطن نے اس کے بعد کی منزل کی رہبری کی اور درجات ومدارجِ قرب کی نشان دہی فرمائی ہے۔