مکاتبت سلیمان |
|
ندوۃ العلماء کے سب سے نمایاں اور کامیاب طالب علم اس درسگاہ کے سب سے نمایاں اور کامیاب طالب علم مولانا سید سلیمان ندوی تھے ، جنہوں نے نصف صدی سے زیادہ علماء کی اس قدیم جامعیت کو زندہ اور نمایاں رکھا اور دینی وعلمی وادبی حلقوں میں بیک وقت نہ صرف باریاب بلکہ اکثر صدرنشین رہے ، ان کی زندگی اور وہ مختلف ذمہ داریاں جو انہوں نے مختلف وقتوں میں سنبھالیں خود ان کی جامعیت کا ثبوت ہیں ، وہ ایک زمانہ میں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے استاد ادب اور ’’ الندوہ‘‘ کے نائب ایڈیٹر نظر آتے ہیں ، پھر ’’ الہلال‘‘ جیسے عہد آفریں صحیفہ کے ادارت اور ’’ مشہداکبر‘‘ جیسے زندہ جاوید مقالہ کے مضمون نگارہیں ، جس نے سارے ملک میں جو ش وحمیت کی ایک لہر پیدا کردی تھی ، اسی عرصہ میں جب مجلس خلافت مولانا محمد علی کی سرکردگی میں اپنا وفد انگلستان بھیجنا طے کرتی ہے تو اس کی رکنیت اور مسلمانان ہندکی دینی نمایندگی کے لئے اس کی نظر انتخاب اسی نوجوان عالم پرپڑتی ہے ، دفعۃً وہ اپنے مربی واستاد (مولانا شبلی) کا معاون ورفیق نظر آتا ہے ، اور ان کے انتقال کے بعد مجلس دارالمصنفین کا ناظم وروح رواں اور’’ معارف‘‘ جیسے بلند پایہ رسالہ کا مدیر اور دارالعلوم ندوۃ العلماء کا معتمد تعلیم دکھائی دیتا ہے ، مجلس خلافت سلطان ابن سعود کی دعوت پر موتمر اسلامی میں شرکت اور مسلمانان ہند کے خیالات کی ترجمانی کے لئے ایک وفد مرتب کرتی ہے تواس کی قیادت کے لئے اس سے زیادہ موزوں شخص نظر نہیں آتا جو عالم اسلام کے اس نمایندہ ومنتخب مجمع میں عربی میں اظہار خیال کی قدرت رکھتا ہو اور مسلمانان ہند کی دینی علمی عظمت کا نقش قائم کرسکے ، نادر خاں شاہ افغانستان اپنے ملک کی تعلیم کا ایسا خاکہ اور نظام مرتب کرانا چاہتے ہیں ، جو بیک وقت قومی ودینی تقاضوں کو پورا کرسکے ، اور دین کے اصول اور عصر حاضر کی ضروریات پر حاوی ہو ، اس نازک اور دشوار کام کے لئے ان کی نظر ہند وستان کی تین ہی ہستیوں پر پڑتی ہے، ایک ڈاکٹر