مکاتبت سلیمان |
|
ادھر حضرت والاؒ خود آمادہ ہی تھے، مولانا کو جواب تحریر فرمایا کہ : ’’لفافہ ملا ، میں آپ کے حرف حرف سے متفق ہوں ، کل صبح انشاء اللہ علی گڑھ کے لئے روانہ ہوتا ہوں ، خوشی ہوئی کہ آپ ۲۵؍ اگست تک وہاں (تھانہ بھون میں ) رہیں گے، انشاء اللہ شاہدرہ لائن ریلوے سے ۱۱؍ اگست کی شام کو پہنچتا ہوں ، دو روز ٹھہروں گا، اور بقدر ظرف فائدہ اٹھائوں گا۔ چنانچہ پروگرام کے مطابق حضرت والا عازم سفر ہوگئے، اور چپ چاپ تھانہ بھون پہنچ گئے، مگر حکیم الامت سے یہاں ملاقات مقدر نہ تھی، حضرت حکیم الامت اپنے علاج کی غرض سے لکھنؤ پہنچ چکے تھے۔ ۱؎لکھنؤ میں مرشد تھانوی سے رجوع تھانہ بھون میں مرشد تھانویؒ کو نہ پاکر حضرت والا لکھنؤ پہنچے ، حکیم الامت کا قیام یہاں مولوی محمد حسن صاحب کاکوروی کے مکان پر تھا، بیماری کے سبب سے عام ملاقات کا سلسلہ تو بند تھا، البتہ مخصوص حضرات جیسے خواجہ عزیز الحسن صاحب رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کے لئے حاضری پر امتناع نہ تھا، حضرت مولانا سید سلیمان ندویؒ کے بغرض رجوع آمد کی اطلاع جب حکیم الامت کی خدمت میں پہنچی تو فوراً بلالیا گیا اور ان کی ہی درخواست پر تربیت کی خدمت بلا تأمل قبول فرمائی گئی! اس طرح دس سالہ تلاش شیخ وسط اگست ۱۹۳۸ء میں بار آور ہوئی۔ جستجو آج وہاں پر مجھے لے آئی ہے خود جہاں حسن محبت کا تماشائی ہے ۲؎ ------------------------------ ۱ ؎ تذکرۂ سلیمان، ص:۱۲۶ ۲؎ تذکرۂ سلیمان، ص:۱۲۷