مکاتبت سلیمان |
خطوط میں حضرت تھانویؒ کے تعظیمی القاب لکھنے پر حضرت سید صاحب کا تأثر اور حضرت تھانویؒ کا جواب مضمون :- السلام علیکم ورحمۃ اللہ ۔ والا نامہ کو پڑھ کر آنکھیں آبدیدہ ہوئیں کہ حضرت نے اس قدر نوازش فرمائی۔ جواب :- میں اپنے ذمہ کا حق بھی ادا نہ کر سکا، نوازش تو کیا ہوتی۔ مضمون :- حضرت کا ہر فعل مصلحت پر مبنی ہوتا ہے جس میں دخل دینامجھ جیسے مبتدی کا کام نہیں ، تاہم ایک خطرہ محسوس کرتا ہوں اس لئے عرض سے چارہ نہیں ۔ حضرت میرے لفافہ پر جو کچھ الفاظ دعائیہ لکھتے ہیں وہ تو میرے لئے آب حیات ہیں مگر نام سے پہلے میری تطیب خاطر یا حضرت اپنے فرط خلق سے الفاظ تعظیمی لکھنے کی زحمت گوارا فرماتے ہیں ، ڈرتا ہوں کہ میرے لئے عجب وخود بینی کا سبب نہ بنے حضرت میری مصلحت کو مجھ سے بہتر جانتے ہیں ۔ جواب :- ماشاء اللہ آپ کو یہی زیبا ہے لیکن اس کا ایک سہل علاج ہے کہ اگر ایسے الفاظ میری تحریر میں سے گذرا کریں ان کو حال پر محمول نہ کیا کیجئے بلکہ استقبال اور حسن فال پر محمول کرلیا کیجئے، اس میں کوئی خطرہ نہیں ، انشاء اللہ ۔ اشرف علیادب ومحبت کا خط مضمون :- از ہیچمداں ۔ بحضرت اقدس متعنا اللہ تعالی بفیوضہٖ۔ جواب :- مکرمی دام حبھم للدِّین ولھذا المسکین ۔