مکاتبت سلیمان |
|
میں لائق فارغ التحصیل کو چند سال رکھ کر مختلف علوم میں تکمیل کرائی جائے بعد کو وہ مدارس اور دوسرے اداروں میں پھیلیں ، اب یہ تجویز میرے سامنے ہے ، بحمداللہ اس وقت سرمایہ کی طرف سے اطمینان ہے ، بالفعل ۴یا ۵ طالب علم اس میں ہوں ۔ اور علوم کو دینیات، ادبیات اور عقلیات پر تقسیم کر دیاجائے ۔ اور ہر طالب علم اپنے شعبہ میں ۲ برس بذریعہ درس ومطالعہ وتحریر مصروف رہے ۔ اس شعبہ کے لئے مولوی اویس صاحب کو بحیثیت استاذ دارالتکمیل رکھنا چاہتاہوں ۔ پورا خاکہ بعد کو پیش کروں گا۔۱؎ مولانا مسعود عالم ندوی کے نام ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں : میں بھی ایک دارالتکمیل کے خاکہ پر غور کررہاہوں جو استاذ مرحوم کا آخری خیال تھا ۔اپنا بھی آخری خیال یہی تصور ہے ۔ سرمایہ کی طرف سے بحمداللہ اطمینان ہے ، البتہ ایک کامل العلوم محدث وفقیہہ کا جو یا ہوں ، دیکھئے کون ملتا ہے۔ یکم اپریل ۱۹۴۵ء ۲؎مجلس اصلاح عربی وفارسی میں شرکت حضرت سید صاحب ایک مکتوب میں تحریرفرماتے ہیں : میں آج کل مولوی ابوالکلام صاحب کی مجلس اصلاح عربی وفارسی کی کمیٹی کی شرکت کے لئے لکھنؤ جارہاہوں ۔ آج کل سید حسین یہیں ہیں ۔ اس لئے اترگیا۔ اب یہاں اسکولوں اور کالجوں بلکہ یونیورسٹیوں سے بھی عربی وفارسی نکل رہی ہے۔ چنانچہ آگرہ یونیورسٹی نے اس میں پہل کی ہے ۔ ایسی حالت میں اس کمیٹی کا کام دیکھئے کیونکر بار آور ہو، بہر حال مرض کے اشتداد سے مایوسی اور ترک علاج کا کوئی سبب نہیں ۔ عربی مدارس کی حالت بھی قابل غور ہوتی جارہی تھی۔ ۲۵؍ مئی ۱۹۴۸ء ۳؎ ------------------------------ ۱؎ مکتوبات سلیمان ص۱۵۳ ۲؎ مکاتیب سید سلیمان ص۱۷۸ ۳؎ مکاتیب سلیمان ص ۲۱۰۔