مکاتبت سلیمان |
|
صاحب یعنی صحبت یافتہ کہتے تھے ، جیسے امام محمد اور قاضی ابو یوسف کو صاحبِ امام ابوحنیفہ کہتے ہیں ، اسی طرح حضرت شبلی وجنید کے مرید بھی صحبت یافتہ کہلاتے تھے جسے یوں کہتے تھے کہ فلان شخص نے شبلی کی صحبت اٹھائی ہے ، یاجنید کی صحبت اٹھا ئی ہے۔رسمِ بیعت کی اصل اور اس کا مقصد وفائدہ یہ رسمی بیعت جو ایک مدت سے رواج پذیر ہے ، یہ محض رسم وعرف ہے ، اور جس کا مقصد یہ ہے کہ پیرومرید کا باہمی معاہدہ ہے کہ پیر اپنے علم کے مطابق تعلیم وتربیت اور خیر خواہی میں کمی نہ کرے گا ،اور مرید اس کی تعمیل میں کوتاہی نہ کرے گا۔ اور اس کی اصل حضور انور صلی للہ علیہ وسلم کے عمل میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی خاص خاص صحابہ سے اور کبھی حاضر مجلس صحابہ سے امور خیرپربیعت لیتے تھے ۱؎ تاکہ جن سے بیعت لی جائے ان میں اس معاہدہ کی اہمیت ہو اور وہ اس کی تعمیل میں پوری ہمت صر ف کریں ، اور ان کو یہ خیال رہے کہ میں نے اس بات کا معاہدہ کیا ہے ، اس کے خلاف کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس ہو، اور چونکہ جس کے ہاتھ پر یہ معاہدہ کیا جاتا ہے ، اس ------------------------------ ۱ ؎ عن عوف بن مالک الأشجعی قال: کنا عند رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم تسعۃ أو ثما نیۃ أو سبعۃ فقال: ألا تبایعون رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم وکنا حدیث عہد ببیعۃ فقلنا: قد بایعناک یارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم، فقال: ألا تبایعون رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فقلنا: قد بایعناک یارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم، ثم قال: ألا تبایعون رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم قال: فبسطنا أیدینا وقلنا: قدبایعنا ک یارسول اﷲ فعلامہ نبا یعک قال أن تعبدو اﷲ ولا تشرکوا بہ شیئا والصلوات الخمس وتطییعو اﷲ وأسرّ کلمۃ خفیۃ ولا تسئا لوا الناس شیئا فلقد رأیت کان بعض أولٰئک النفر یسقط سوط أحدہم فما یسئال أحداً ینا ولہ ایاہ (مسلم شریف باب النھی عن المسئلہ ج ۱ ص۳۳۴)