مکاتبت سلیمان |
|
موجود نہیں …مگر مرشد تھانوی قدس سرہ‘ کا جواب آیا کہ ضرور قبول کیجئے ، اس فیصلہ کے بعد حضرت والا نے وہ اعزاز قبول فرمالیا اور نومبر ۱۹۴۰ء میں مسلم یونیورسٹی نے حضرت علامہ ندوی کی خدمت میں ڈی،لٹ کی اعزازی ڈگری پیش کرنے کا فخر حاصل کیا۔ حصول اعزاز کے بعد پھر حضرت والا نے اس کی اطلاع خدمت شیخ میں کی اور عرض حال کے طور پر یہ بھی لکھ دیا کہ ’’ جس وقت مجھ کو گون (عبا) پہنا یاجارہا تھا تودل میں کوئی ایسی لہر بھی نہیں اٹھی جونیاکپڑا پہنتے وقت محسوس ہوتی ہے اور سارے اعزاز ومراسم میں بحمد اللہ ذرہ برابر فخر ومباہات کا گمان بھی نہیں گذرا‘‘ اس کے جواب میں شیخ عالی مرتبت نے لکھا کہ: الحمدللہ یہی توقع تھی۔ ۱؎حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے نزدیک حضرت سید صاحب کی قدر ومنزلت اور محبت وعظمت تذکرہ سلیمان کے مصنف تحریر فرماتے ہیں : ’’حضرت مفتی صاحب مدظلہ‘ نے بارہا فرمایا کہ‘‘ حضرت سید صاحب خانقاہ تشریف لاتے تو ہمارے حضرت (مولانا تھانویؒ) کی طبیعت میں ایک جوش پیدا ہوجاتا تھا اوریوں معلوم ہوتا تھا کہ گویا یا جوان ہوگئے ہیں ، گھنٹہ بھر کی محفل کو دو ،دو گھنٹہ طول دیتے تھے ، حالت مرض میں بھی معلوم ہوتا تھا کہ گویا مرض چلا گیا اور فرماتے تھے کہ سید صاحب بہت صاف دل انسان ہیں ‘‘! ------------------------------ ۱؎ تذکرہ سلیمان ص۱۳۲۔