مکاتبت سلیمان |
|
لوگ تھے ، اور اب بھی ہوں گے میرے علم میں سیالکوٹ کے مولانا ابراہیم صاحب کو ضرور ان امور سے مناسبت ہے ، گومدت سے ان سے ملاقات نہیں ہوئی ، علمائے احناف میں بھی بحمدللہ لوگ ہیں ۔ سید سلیمان ۱؎حضرت سید صاحب ؒ کا مکتوب مولانا مسعود عالم ندوی کے نام لفظ تصوف واحسان عزیز مکرم زادکم اﷲ سعداً ومجداً فی الدنیا والآخرۃ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘ بڑی خوشی ہوئی کہ بات کی تہہ تک آپ پہنچ گئے زادکم اللہ تعالیٰ علما ومعرفۃ لفظ تصوف کااحسان کے ساتھ ایسا ہی تعلق ہے جیسے حکمت کے ساتھ لفظ فلسفہ بول دیاجائے ، یا آج کل سائنس یا فلاسفی کہہ دیاجائے ، بزرگوں نے لفظ احسان کو ان معنوں میں رکھا ہے، اور ٹھیک ہے کہ اس کاورود حدیثوں میں ہے ، لیکن اب تو مجھے اس کے لئے تقویٰ اور اتقاء کی اصطلاح اچھی معلوم ہوتی ہے کہ اس کا ورود قرآ ن پاک میں بکثرت ہے اور عبادات بلکہ تمام مامورات الٰہی کا مقصود اسی کیفیت کا حصول معلوم ہوتا ہے۔ ۲؎ ولا یخفی ذالک علیٰ من یتتبع کتاب اللہ ، ------------------------------ ۱؎ معارف ۴ج ۵۳ اپریل ۱۹۴۴ء ۲ ؎ حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے ملفوظات میں ہے: حضرت ؒ سے سوال کیا گیاکیا تصوف کا حاصل کرنا فرض ہے؟ حضرت نے فرمایا: کہ ہاں ہر مسلمان کے لئے فرض ہے کیونکہ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں اتقواللّٰہ حق تقاتہٖ کہ اللہ سے ڈرو۔(تقویٰ اختیار کرو) اسی کا دوسرا اصطلاحی نام تصوف ہے ۔ یہ صیغہ امر کا ہے جس سے وجوب ثابت ہوتا ہے۔ … (باقی اگلے صفحہ پر)