مکاتبت سلیمان |
|
ذکر جہری اور توجہ معروف کے متعلق تحقیق مضمون :- میرے والد مرحوم ابو العلائی طریقہ کے شیخ تھے اور بھائی مرحوم مجددی حضرت شاہ ابو احمد صاحب بھوپالی کے مرید وخلیفہ تھے، بچپن میں ان دونوں بزرگوں نے اپنے حلقہ میں مجھے شامل کیا، والد صاحب مرحوم ذکر جہری معروف کراتے تھے، مگر مجھے رغبت نہ ہوئی، بعد کو مجھے یہ کچھ بدعت سا معلوم ہونے لگا، ’’قصدا السبیل‘‘ میں حضرت نے ادھر جو اشارہ کیا ہے اس سے تسکین ہوئی کہ نفس ضرب اور طریقہ ضرب کوئی ثواب کا کام نہیں آپ نے ضرب کی اجازت دی ہے، مگر ابھی تک اس پر عمل نہ کر سکا، اور میلان نہیں پاتا۔۱؎ جواب :- اجازت مستلزم ترجیح نہیں ، راجح فی نفسہ خفی ہے، اور بعض مصالح کی بنا پر غیر مفرط بھی مطلوب ہے، اور مغلوبیت میں مفرط بھی عفو ہے۔ مضمون :- بھائی صاحب مرحوم توجہ دیتے تھے، اور مراقبہ کراتے تھے مگر بچپن تھا، قدر اس نعمت کی نہ ہوئی پھر ایام تعلیم میں اور احوال پیش آئے جو ادھر سے مانع اور حاجب بن گئے جواب :- اس میں تو ذکر جہر سے زیادہ بدعت کا شبہ ہے گو دونوں شبہے غلط ہیں ، مگر ذکر جہر کی اصل منقول تو ہے یہ تو کہیں منقول ہی نہیں ۔۲؎دلجمعی اور خیال کی مرکزیت کے لئے کسی تصور کو قائم رکھنا مضمون :- اب حضرت کے فیض سے اس عمر میں جب خمسین وستین کے بیچ کی منزل ہے پھر ادھر پلٹنا ہوا، عرض یہ ہے کہ ذکر کے وقت خیال کی مرکزیت کے لئے کسی تصور کو قائم رکھنے کا خیال دل میں پہلے کی طرح پیدا ہوتا ہے کیا کوئی ہدایت اس باب میں مل سکتی ہے۔ جواب :- اس کا انجام تشبیہ کا غلبہ ہے تنزیہ پر جو نہایت خطرناک ہے، اگر کوئی مرکز ------------------------------ ۱ ؎ النور، ذی قعدہ ۱۳۶۰ھ ۲؎ النور، ذی قعدہ ۱۳۶۰ھ ص:۶۔