مکاتبت سلیمان |
|
مفسرین ،محدثین ، اور متکلمین کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح فن سلوک کے لئے سالکین کا ملین کی ضرورت ہوتی ہے ، جو اس فن کی علمی وعملی دقتوں کو رفع کریں ۔شجرہ اور سلسلہ کی حقیقت یہ فن نظری سے زیادہ عملی ہے ، اس کے لئے ایسے کاملین کی ضرورت ہے جو اپنے حسن اعتقاد اور عمل کے لحاظ سے اسوہ نبوی ہوں ، جو اپنے اعمال ، آداب ، اخلاق ، عادات اور اتباعِ اوامر ونواہی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نمونہ ہوں ، جن کی صحبت میں پرتونبوی کا اثرہو، اور جن کا سلسلۂ صحبت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک صحبت تک منتہی ہو، جس کا اصطلاحی نام شجرہ ہے ،جس طرح فن روایت میں اس کانام سلسلہ ہے۔ اسی مفہوم کو حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے ان لفظوں میں بیان کیا ہے کہ ’’ علم حدیث جس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی روایت کا سلسلہ ہے ، یہ سلوک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا سلسلہ ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا سار افیض صحبتِ نبوی کی تاثیر کا نتیجہ تھا ، ان کے بعد صحابہ کے فیض سے تابعین اٹھے ،اور تابعین کے فیض صحبت سے تبع تابعین کا ظہور ہوا، یہ تین دور ایسے ہیں جن میں پچھلی جماعت اگلی جماعت سے بحیثیت جماعت کے متاثر ہے، مگر ہر دور میں جماعت کم اور کیف یعنی تعداد اور حالت میں کم ہوتی گئی ، تبع تابعین کے بعد جب فتنوں کا ظہور ہوا تو تعداد اور بھی کم ہوگئی ۔پیری مریدی کی اصطلاح اب جماعت کی صحبت جماعت سے جاتی رہی، اب اشخاص کا ملین کی صحبت سے اشخاص استعداد کے پیدا ہونے کا سلسلہ ہوا، جس کانام متاخرین نے ارادت یاپیری ومریدی رکھ دیا ہے، ورنہ قدماء اور سلف صالحین کی اصطلاح صحبت ہی کی تھی ، مرید کو