مکاتبت سلیمان |
|
کسی زمانہ میں صدارت عالیہ اور محکمہ ٔ شرعیہ دولت آصفیہ سے ’’الاستفتاء ‘‘کے نام سے ایک رسالہ شائع ہوا تھا جس میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی تھی کہ ربا (سود) صرف بیع وشراء ہی میں متحقق ہوتا ہے (مثلاً چاندی سونے کے عوض زیادہ چاندی یا سونا خریدا جائے) قرض کی صورت میں اس کا تحقق نہیں ہوتا (مثلاً یہ کہ کوئی سو روپے دے کر سوا سو یا کم و بیش وصول کرے) لہذا قرض میں نفع لینا جائز ہے اور وہ ربا نہیں ۔ چونکہ اس رسالہ سے عوام ہی نہیں بلکہ بعض خواص اہل علم کی بھی گمراہی کا خدشہ تھا ، اس لئے حکیم الامت قدس سرہ نے اس کے رد اور نفس مسئلہ کی تحقیق میں ایک جوابی رسالہ اپنے خواہر زادہ مولانا ظفر احمد عثمانی مد ظلہ سے لکھوایا اور اس کا نام ’’کشف الدُّجٰی عن وجہ الربوا‘‘ تجویز فرمایا ۔۔۔۔۔۔۔ یہ رسالہ عربی میں لکھا گیا تھا (گو بعد میں اس کا ترجمہ بھی ہوا) اور النور ؔ بابتہ ماہ ربیع الثانی ۱۳۴۸ھ (م ۱۹۲۹ء ) میں پہلی پار شائع ہوا پھر علیحدہ رسالہ کی صورت میں بھی اس کی اشاعت ہوئی ۔ ۱؎ حکیم الامت ؒ نے مولانا ظفر احمد عثمانی کو ہدایت فرمائی کہ اس رسالہ پر علمائے عصر کی تصدیقات بھی حاصل کر لی جائیں تاکہ علماء کی موافقت سے اس کا وزن بڑھے اور نفع عام ہوجائے۔ ------------------------------ ۱ ؎ اب یہ رسالہ امداد الفتاویٰ ج۳، ص ۱۷۹ ، (مرتبہ مفتی مولانا محمد شفیع صاحب) میں شائع ہوا ہے۔ باب۳ حکیم الامت حضرت تھانویؒ اور علامہ سید سلیمان ندویؒ کے درمیان ابتداء مکاتبت کے تکوینی اسباب