مکاتبت سلیمان |
|
مراقبہ کیحقیقت واہمیت آپ کچھ نہ کیجئے ، صرف اس قدر کیجئے ۔ یک دمے تو در کمین خودنشیں ! کسی وقت کو مقررکرکے الم یعلم بأن اللّٰہ یری کے مضمون کو سونچا کیجئے ۔ اسی تفکر کا اصطلاحی نام مراقبہ ہے۔ اس تصور کا اثر اعمال پر پڑے گا اور ہر عمل پر اس حیثیت سے عمل پرزدپڑنے لگے گی کہ سب کچھ اس کے سامنے ہے۔ اب حق وباطل ، صحیح وغلط اور جائز وناجائز پر غور کرنے کا رخ بدل جائے گا اور ہر عمل کے وقت دل کو ٹٹولنے لگیں گے کہ میرے اس عمل کا قلبی مقصدکیا ہے، اس سے حسن نیت پیدا ہوگا اور حدیث شریف کی یہ حکمت کھل جائے گی ، ’’ألا ان فی الجسد لمضغۃ اذا صلحت صلح الجسد کلہ واذا فسد ت فسد الجسد کلہ‘‘ کیا یہ بدعت ہے ؟ غور کیجئے اور ہوسکے تو عمل کیجئے۔۱؎تین ارتقائی منازل اسلام ، ایمان اور احسان حضرت سید صاحب ؒ ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں : کسی فضل پر اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کو منجانب اللہ فضل محض بلا استحقاق کرنا ہی احسان کا زینہ ہے جس کا رسمی نام تصوف ہے ولا مشاحۃ فی الاصطلاحات ہم نے اب اس کا نام طریق تقویٰ رکھنا چاہا ہے ، اسلام ،ایمان اور احسان یا اتقاء تین ارتقائی منازل ہیں ، اسلام اطاعت ہے ، ایمان اس اطاعت پر سکینت ہے اور طمانینت ہے اور اتقاء یا تقویٰ دل کی وہ کیفیت ہے جس سے امور زیر ایمان پر عمل بسہولت پر مداومت قائم ہوجائے۔ وللہ الحمد ۲؎ ------------------------------ ۱؎ مکاتیب سید سلیمان ص ۱۴۹ ۲؎ مکاتیب سید سلیمان ص ۱۷۰۔