مکاتبت سلیمان |
|
زیوروں کی زکوۃ کے مسئلہ میں رجوع زیوروں میں زکوۃ کے وجوب اور عدم وجوب کے مسئلہ پر صحابہ رضی اللہ عنہم میں اختلاف رہا ہے، روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا عدم وجوب کی قائل تھیں ، سیرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا میں ان کے اس مسلک کی تشریح میرے قلم سے کچھ اس انداز سے نکلی ہے جس سے اس مسئلہ میں ان کی اس رائے کی تائید ظاہر ہوتی ہے چنانچہ ایک صاحب علم نے بڑی خوبی سے اس کا جواب بھی ایک رسالہ میں لکھا ہے جو شائع ہوچکا ہے اس لئے اس غلط فہمی کو دور کردینا ہے اور کہہ دینا ہے کہ میں زیوروں میں جمہور کے فیصلہ کے مطابق زکوۃ کے وجوب کا قائل اور اس پر بحمد للہ عامل ہوں اور کتاب کے آئندہ ایڈیشن میں انشاء اللہ اس کی تصحیح بھی ہوجائے گی۔ یہ باتیں کسی معترض کے خوف سے نہیں بلکہ اللہ تعالی کے حضور میں اپنی ذمہ داری کو محسوس کر کے لکھ رہا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ بار الہا مجھے صراط مستقیم پر قائم رکھ اور جب کبھی تقاضائے بشری سے مجھ سے غلطی ہو تو مجھے متنبہ اور معاف فرما اور مسلمانوں کو اس کے شر سے محفوظ رکھ اور مجھے راہ صواب دکھا، ربنا اھدنا الصراط المستقیم صراط الذین انعمت علیھم غیر المغضوب علیہم ولا الضالین۔ ربنا لا تواخذنا ان نسینا او اخطانا ۔۔۔۔۔۔واعف عنا واغفرلنا وارحمنا انت مولانا !!! اگر مسلمانوں میں کوئی ایسا ہو جس نے میری وجہ سے ان مسئلوں میں میری رائے اختیار کی ہوتو اس کی خدمت میں عرض ہے کہ وہ اس میرے رجوع اور تصحیح کے بعد اپنی غلطی سے رجوع کر لے اور صحیح امر اختیار کرے، علمائے سلف میں اپنی رائے سے رجوع اور ترجیح اور قول ثانی کا رواج عام رہا ہے۔یہ ان ہی کا اتباع حق ہے والحق احق ان یتبع والسلام علیٰ من اتبع الہدیٰ ۱؎ ------------------------------ ۱؎ معارف ماہ جنوری ۱۹۴۳ء و تذکرہ سلیمان ، ص: ۱۶۰ تا ۱۶۲۔