مکاتبت سلیمان |
|
حدیث تجدید کی تحقیق وتشریح ہر صدی میں ایسے مجدد کے ظہور کی حدیث حسب ذیل ہے۔ عن ابی ھریرۃ فی ما اعلم عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان اللہ یبعث فی امتی علی راس کل مائۃ من یجددلھا دینھا (ابوداؤد ،کتاب الملاحم) بے شبہ اللہ تعالی میری ا مت میں ہر صدی کے سرے پرا یسے کو پیدا کرے گا جوا س کیلئے اس کے دین کو نیا کردے گا۔ یہ روایت ابو داؤد کی ہے، حاکم نے مستدرک کتاب الفتن میں اور بیہقی نے مدخل میں اس کی دوسری روایتیں (ذکر) کی ہیں ۔ بعض محدثین نے گو اس حدیث کی سند میں کلام کیا ہے خودا سی ابوداؤد کی روایت میں آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک رفع میں راوی کو تردد ہے، مگر ایسی بہت سی حدیثیں ہیں جن کی سند میں کلام کیا گیا ہے مگر واقعہ نے ان کی صداقت کی تو ثیق کردی ہے ،یہی حال اس حدیث کا بھی ہے اور تاریخِ اسلام اس کی صداقت کی شاہد ہے۔ اس موقع پر ایک شبہ کادفع کرنا ضروری ہے ،عام طور سے سمجھا جاتاہے کہ ہر صدی کے سرے پر ایک ہی مجدد پیداہوتاہے لیکن لفظ ’’مَنْ ‘‘جیسا کہ محققین نے اصولِ فقہ میں ثابت کیا ہے کسی خاص کے لئے ہو نااس کا ضروری نہیں ۱؎ ، بلکہ عموم بھی اس سے ------------------------------ ۱؎ ضروری نہیں لیکن زبان کا عام استعمال یہی ہے اور اس حدیث تجدید میں تو ’’ہر صدی کے سرے ‘‘کی قید بے تکلف بول رہی ہے کہ اس سے مقصود کسی بہت خاص نمایاں فرد کی بعثت ہے ورنہ کچھ نہ کچھ لوگ تو ہر صدی کے ہرحصہ ہی میں ایسے پائے جاتے ہیں جو تھوڑی بہت دین کی تجدیدی خدمت انجام دیتے ہیں ۔ (مؤلف)