مکاتبت سلیمان |
|
کی احادیث پر مبنی ہوگی۔ اہل سلوک نے جن روایات احادیث سے کام لیا ہے، وہ عموماً ضعیف بلکہ موضوع تک ہیں ، اسی لئے علماء سلوک کو اس فن میں کمزور سمجھا گیا ہے، اور اسی بناء پر اہل حدیث وروایت نے یہ بر خود غلط خیال قائم کر لیا ہے کہ فن سلوک اور اس کے مسائل احادیث نبوی سے ثابت نہیں ، اور صدیوں سے ان کا یہ اعتراض قائم تھا، گو بعض محدثین نے ادھر توجہ فرمائی، اور اس سلسلہ میں کچھ کام انجام دیا، مثلاً امام ابن ابی جمرہ اندلسی المتوفی ۶۹۹ ھ نے صحیح بخاری کی شرح بہجۃ النفوس کے نام سے لکھی ، جس کی پہلی جلد چھپ کر شائع ہوچکی ہے، اس میں اس کا التزام کیا ہے کہ احادیث کی شرح میں سلوک کے مسائل ونکات کی طرف بھی اشارے کرتے جائیں ، حضرت حکیم الامت نے اس کام کو مستقل طور سے انجام دیا، اور حقیقۃ الطریقۃ من السنۃ الانیقہ التشرف بمعرفۃ احادیث التصوف کے نام سے دو کتابیں تالیف فرمائیں ۔حقیقۃ الطریقۃ ۱۳۲۷ھ میں تالیف پائی ہے اور یہ در حقیقت حضرت کی کتاب التکثف بمہمات التصوف کا آخری جزء ہے، اور ساتھ ہی مستقل تصنیف بھی ہے، اس میں تین سو تیس احادیث سے جو عموماً صحاح مذکور ہیں سلوک وتصوف کے مسائل کو مستنبط کیا گیا ہے، اور ان کو اخلاق، احوال، اشغال، تعلیمات، علامات، فضائل، عادات، رسوم، مسائل، اقوال، توجیہات، اصلاح اور متفرقات کے دس ابواب پر تقسیم کیا گیا ہے یہ اہل علم کے مطالعہ کی خاص چیز ہے۔