مکاتبت سلیمان |
|
دونوں جگہ اس کے ماتحت مسجدوں میں درس قرآن ہوتا ہے اور عوام اور تعلیم یافتہ لوگوں تک پہنچ کر دین کے پیام سے ان کو آشنا کیا جاتا ہے، اور ان کے شکوک وشبہات کے گرد وغبار کو دور کر کے دین کے صافی چشمہ تک ان کی رہنمائی کی جاتی ہے۔ ۱؎علمی تحقیقات میں حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے مواعظ سے تائید وتوثیق علامہ سید سلیمان ندویؒ مولانا عبد الماجد صاحب دریاآبادی کے ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں : ’’خارجیت والے مضمون کے متعلق میرے مختصر معروضات کی آپ نے تشریح وتوضیح چاہی ہے، میرے خیال میں کسی بڑی توضیح کی ضرورت نہیں ، آپ کے بیان میں صرف دوباتوں کو صاف کردینے سے بات صاف ہوجائے گی۔ (۱) خالق اور مخلوق میں کسی صفت کا بھی اشتراک نہیں ، جو اشتراک نظر آتا ہے وہ محض لفظی ہے، ورنہ سمیع وبصیر کی حقیقت دونوں جگہ مختلف ہے، اور شافی تو خاص خدا کی حقیقت ہے، شافی کے معنی شفا بخشنے والا ، شفا بخشی صرف خدا کی حقیقت وَاِذَا مَرِضْتُ فَھُوَ یَشْفِیْنْ اور حدیث میں ولا شافی الا انت، البتہ تدبیر حصول شفا حکیم وڈاکٹر بتاتے ہیں ، مگر شفا نہیں بخشتے اور نہ بخش سکتے ہیں ۔ (۲) دوسری بات یہ ہے کہ مباح کو آپ حکم الٰہی نہیں مانتے ، حالانکہ حلال وحرام کی طرح مباح بھی اللہ تعالی ہی نے فرمایا ہے، وہ بھی انہیں کے حکم سے ہے، اس لئے احکام طبعی اور احکام تشریعی دونوں اللہ تعالی کے حکم سے ہیں ۔ ------------------------------ ۱؎ ماخوذ از شذرات سلیمانی ص۳۷۳۔