مکاتبت سلیمان |
|
تین شبہے اور ان کے جوابات اب آپ کے تین شبہے ہیں : (۱) ذکر وشغل کے غیر ماثور طریقے (۲) بیعت کا رسمی طریقہ(۳) خوابوں پر اعتبار(۴) توسل بالذوات ۔ اول کی نسبت عرض ہے کہ غیر ماثور طریقے ہر گز اختیار نہ کریں ، مگر ماثور وغیر ماثور کی تحقیق کرلیں ، اور بدعت شرعی کی حقیقت سمجھ لیں ۔ ۱؎ ------------------------------ ۱؎ حکیم الامت حضرت تھانویؒ فرماتے ہیں : بدعت کی حقیقت یہ ہے کہ اس کو دین سمجھ کر اختیار کرے، اگر معالجہ سمجھ کراختیار کرے تو بدعت کیسے ہوسکتا ہے، پس ایک احداث للدین ہے اور ایک احداث فی الدین ہے ، احداث للدین معنی ً سنت ہے ، اور احداث فی الدین بدعت ہے۔ (الافاضات الیومیہ ص۳۰۸ج ۲) بدعت کی حقیقت ہے’’ احداث فی الدین‘‘ ، یعنی دین میں کسی چیز کو بطور جزو کے داخل کیا جائے نہ کہ احداث للدین یعنی کوئی غیر منقول مگرمباح کام کسی مقصود فی الدین کی اعانت یا تقویت یا حفاظت کے لئے کیا جاوے جیسے احادیث اوراصول حدیث کی تدوین کہ صورۃً مستحدث ہے مگرمقصود اس سے مقصود کی حفاظت ہے اس لئے بدعت نہیں ، اسی طرح اذکار واشغال کی خاص ہیئات وقیود وخصوصیات وشروط کے ساتھ تجربہ سے خاص طبائع کے لئے معین فی المقصود معلوم ہوئے اور وہ مقصود وہی اعمال ماموربہا ہیں ، ظاہرہ وباطنہ ، اس لئے ان کی تعلیم کی جاتی ہے پس وہ خصوصیات خود قربات نہیں ہیں مگرخاص حالات میں قربات کی تکمیل وتقویت میں معین ہیں ، اس حیثیت سے مقصودبالغیر کے درجہ میں ہیں ، اور اس میں دوام بھی ضروری نہیں بعد رسوخ فی المقصود کے ان کو ختم بھی کردیاجاتا ہے، لیکن یہ دخل مطردنہیں شیخ کی رائے پر ہے اگر وہ خصوصیت استعداد سے خالی ماثورات پر اکتفاء کرنا کسی کے لئے منا سب سمجھے اورآثار خاصہ کو ضروری نہ سمجھے یا ماثورات ہی پر ترتب آثار کی توقع رکھے تو اسی کو اختیار کیاجاوے گا۔ (النور ماہ شوال۱۳۵۵ھ ص۲۶) خیر القرون میں ہونے کی ضرورت اس وقت ہے جب کہ اس فعل کو من حیث العبادت کیا جائے ، اور اگر من حیث الانتظام کیا جائے وہ بدعت نہیں ۔ (الافاضات الیومیہ ص۱۲۵ج ۲)