مکاتبت سلیمان |
|
ریاست بھوپال میں متفرق دینی خدمات حضرت سید صاحب ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں : ادھر دنیا نے امسال حیدرآباد بھوپال میں ایک ایک ہزار ماہانہ کی تھیلیاں پیش کر نی چاہیں ۔ حیدرآباد کا کام مذاق سے باہر تھا ، اس لئے معذرت کی بھوپال کے کام سے یک گونہ ذوق ہے ، اس کی پوی نفی نہیں کرتا۔ اور وہ دینی مناصب کی مناسب ترتیب شایدکہ اسلامی ریاستوں کے لئے نمونہ بن سکے ۔ نواب صاحب بھوپال نے یاد فرمایا تھا، عرض کیا کہ اگر مجھ سے اس ریاست میں دین کی خدمت کچھ ہوسکے تو سال دو سال کے لئے حاضرہوں ۔والا مر بید اللہ تعالیٰ ۔ اپریل ۱۹۴۵ء ۱؎ اب بھوپال بھی ایک ادارہ نشروتالیف میرے زیر انتظام قائم کررہا ہے ۔اگر کوئی بے ضرر کتاب ہو ، تو یہاں سے بھی بشرائط شائع ہونے کا انتظام ممکن ہے ۔ ابھی کام شروع نہیں ہوا ہے ۔ ریاست نے پانچ سو ماہوار کی امدا د منظور کی ہے۔۲؎ یہاں بھوپال میں بھی بفضل الٰہی کچھ دینی کام انجام پارہے ہیں ، ورنہ یہاں کا قیام اجیرن ہوجاتا ،اب بھی دل کسی بہتر مقام کا طالب ہے، اب سمجھ میں آتا ہے کہ ۵۷ء کے بعد ہمارے بہت سے اکابر نے مکہ معظمہ کی طرف ہجرت کیوں کی ؟ یہ جبن اور نامردی نہ تھی ، بلکہ اس مرکز میں اجتماع قوت تھا، جہاں سے سرچشمہ ابل سکے۔ ۲۶؍دسمبر۱۹۴۷ء ۳؎ ------------------------------ ۱؎ مکاتیب سید سلیمان ص۱۷۸ ۲؎ ایضاًص۲۰۰ ۳؎ ایضاً ص۲۰۵