مکاتبت سلیمان |
|
کتاب الٰہی اور سنت نبوی کی تعلیم دیتے ہیں ) وَیُزَکِّیْہِمْ (یعنی آپ لوگوں کو عملاً پاک وصاف بنا دیتے ہیں ، ان کے رذائل کودور کرکے ان کو فضائل سے آراستہ کرتے ہیں ) ذات پاک( صلی اللہ علیہ وسلم ) میں یہ دونوں صفتیں یکجا تھیں صحابہ میں بھی عموما یہ دونوں صفتیں یکجا رہیں ، تابعین میں کچھ کمی رہی، تاہم ان میں بھی خاصی یکجائی رہی،تبع تابعین میں آکر یہ یکجائی ایک محدود حلقہ میں رہ گئی ،اس کے بعد سے یہ یکجائی صرف اشخاص سے ہونے لگی ، ورنہ عام طور پر حال یہ ہوگیا کہ یعلمہم یعنی زبانی تعلیم کی صفت تو علماء ا ورفقہاء نے اختیار کرلی اور یزکیہم یعنی تزکیہ کو صوفیہ نے اپنا کام بنالیا ، پہلی چیز مدرسے میں چلی گئی اور دوسری خانقاہوں میں ، مگر ہردور میں بحمد اللہ تعالیٰ ایسے کاملین ضرور ہوتے گئے ،جو ان دونوں صفتوں کے جامع اور حامل تھے ، اور وہی درحقیقت وارث نبوت تھے مثلاً ہندوستان میں حضرت شاہ ولی اللہ صاحب ؒ کا خاندان ان دونوں کا جامع تھا ، ان کے جانشیوں میں بھی جامعیت تھی۔ آج کل یہ ہوگیا ہے کہ یعلمہم یعنی تعلیم نبوی کی خدمت علماء کا شغل ہے اور یزکیہم یعنی تزکیہ کا شغل صوفیہ کا ہے ، لیکن حق یہ ہے کہ یہ دونوں صفتیں یکجاہوں ۔ ہمارے اس بیان میں صوفیہ سے مقصود رسمی صوفی نہیں جو درحقیقت دکاندار ہیں ، بلکہ وہ متبعین سنت مراد ہیں جنہوں نے علما ًوعملًا اس راہ کا کمال حاصل کیا ہے، اور منزل مقصود تک پہنچتے ہیں ۔تصوف اور صوفی کی اصطلاح کہاں سے آگئی ؟ صوفی اور تصوف کے لفظ سے بھی بعض لوگوں کو بھڑک ہوتی ہے، سویہ اصطلاحی نام ہے ،جو لفظی بدعت ہے ، جس طرح تفسیر اور مفسر، حدیث اور محدث، فقہ وفقیہ کی اصطلاحیں ان کے خاص جدید معنوں میں صحابہ کے عہد میں مروج نہ تھیں ، یہ لفظ اس