مکاتبت سلیمان |
|
علمائے اسلام میں ایسے بزرگوں کی کمی نہیں جن کی تصانیف کے اوراق اگر ان کی زندگی کے ایام پر بانٹ دیئے جائیں تو اوراق کی تعداد زندگی کے ایام پر فوقیت لے جائے ،امام جریر طبریؒ ،حافظ خطیب بغدادیؒ،امام رازیؒ، حافظ ابن جوزیؒ ،حافظ سیوطیؒ وغیرہ متعدد نام اس سلسلہ میں لئے جاسکتے ہیں ،ہندوستان میں مولانا ابو الحسنات عبد الحی فرنگی محلی رحمۃ اللہ علیہ اور نواب صدیق حسن خان صاحب مرحوم کے نام بھی اس سلسلہ میں داخل ہیں ،اس سلسلہ کااخیر نام حضرت مولانا تھانوی علیہ الرحمۃ کا ہے۔تصانیف کے انواع مولانا کے رسائل اور تصانیف کی تعداد گو آٹھ سو کے قریب ہے ،مگر ان میں چھوٹے چھوٹے رسالے بھی جن کو نئی اصطلاح میں مضامین و مقالات کہتے ہیں داخل ہیں ،ان میں بعض اتنے مختصر ہیں کہ صرف صفحے دو صفحے میں ہیں ،بعض ایسے ضخیم ہیں کہ کئی کئی جلدوں میں ہیں ، بیشتر تصانیف نثر میں اور اردو زبان میں ہیں ،البتہ بارہ تیرہ رسائل و کتب عربی زبان میں ہیں ، جن کے نام یہ ہیں ، (۱) سبق الغایات فی نسق الآیات۔ (۲) انوار الوجود۔ (۳)التجلی العظیم۔(۴) حواشی تفسیربیان القرآن۔ (۵)تصویر المقطعات۔ (۶)التلخیصات العشر۔ (۷) ماۃدروس۔ (۸) الخطب الماثورۃ۔ (۹) وجوہ المثانی۔ (۱۰) سبع سیارہ۔ (۱۱) زیادات۔ (۱۲)جامع الآثار۔ (۱۳) تائید الحقیقہ ،اور تین فارسی میں ہیں ،(۱) مثنوی زیروبم، (۲) تعلیقات فارسی، (۳)عقائد بانی ٔ کالج۔نظم ونثر نظم میں مولانا کی تصنیف صرف یہی ایک مثنوی زیروبم ہے ،اور یہ طالب علمی