مکاتبت سلیمان |
|
مولانا مناظر احسن گیلانی کی تھانہ بھون حاضری مولانا عبد الماجد صاحب دریا آبادی حضرت تھانویؒ کی خدمت میں ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں : مضمون :- مولانا مناظر احسن صاحب کے تازہ عنایت نامہ کا ایک حصہ اس قابل نظر آیا کہ بے اختیار اس کی نقل خدمت والا میں بھیج دینے کو جی چاہا۔ جواب :- اے وقت تو خوش کہ وقت ناخوش کردی مضمون :- وہو ہذا۔ ’’دیوبند اور تھانہ بھون میں حاضری دی ۔۔۔۔۔۔ تھانہ بھون کا حال کیا عرض کروں رات کو ۱۱؍ بجے پہنچا ، ایک دوسری مسجد میں اترا، صبح بعد نماز اس پیر محبوب کے آگے آیا، جو بہ این شیخوخت اپنے ہر ہر انداز میں صرف مظہر جمال تھا، عنایتوں کا عجیب وغریب سلسلہ آخر تک جاری رہا۔ بڑی بڑی مہربانیاں ، بڑی بڑی سرفرازیاں رہیں ، کچھ علمی وقرآنی معاملات بھی پیش پڑے۔ فرط ادب نے حافظہ خراب کر دیا، بولنا چاہتا تھا مگر نہ بولا گیا، پھر بھی بہت کچھ تو پوچھ ہی لیا۔‘‘ مولانا نے یہ سارے الفاظ گویا میری زبان سے چھین لئے ۔ اس کے جواب میں حضرت تھانویؒ تحریر فرماتے ہیں : ’’وہ ایک بات لکھنا بھول گئے وہ سب سے زیادہ مزہ دار ہے، وہ یہ کہ میں نے ان سے چلتے وقت تعریضاً عرض کیا تھا کہ اب تو امید ہے کہ بھوت کا ڈر نکل گیا ہوگا۔ یہ اشارہ ہے ان کے اس والہانہ ارشاد کی طرف کہ جاتے ہوئے ڈر لگتا ہے۔‘‘ ۱؎ ------------------------------ ۱؎ حکیم الامت، نقوش وتاثرات، ص:۴۰۹ ۔