مکاتبت سلیمان |
|
روز مرہ کی زندگی تک کو وہ محیط ہیں ،غرض ایک مسلم جدھر اپنی زندگی میں رخ کرے ان کے قلم نے شریعت کی ہدایات کاپروگرام تیار کررکھا ہے ۔حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے مواعظ اس سلسلہ میں حضرت کی سب سے اہم چیز مواعظ ہیں ،واعظ توبحمد للہ زمانہ اخیر کے بعد اسلام کی دس بارہ صدیوں میں بے شمار گزرے ہوں گے، مگر شاید واعظین میں ابن نباتہ اور ائمہ سلوک میں حضرت شیخ الشیوخ عبدالقادر جیلانی ؒکے مواعظ کے سوا کوئی دوسرا مستند اورمفید مجموعہ موجود نہیں ،لیکن یہ ان بزرگوں کے صرف چند مواعظ پر مشتمل ہیں اللہ تعالیٰ نے اس اخیر دور میں امت اسلامیہ کی اصلاح کے لیے بہت بڑا فضل یہ فرمایا کہ حضرت کے مستفیدین کے دل میں یہ ڈالا کہ وہ حضرت کے مواعظ کو جو شہر بشہر ہوئے ہیں عین وعظ کے وقت لفظ بہ لفظ قید تحریر میں لائیں اور حضرت کی نظر سے گذرا کرانکو دوسرے مسلمانوں کے عام فائدہ کی غرض سے شائع کریں ، چنانچہ اس اہتمام اور احتیاط کے ساتھ تقریباً چار سو مواعظ جو احکام اسلامی، رد بدعات نصائح دلپذیر اور مسلمانوں کی مفید تدابیر وتجاویز پر مشتمل ہیں ، اور جن میں حقائق کے ساتھ ساتھ دلچسپیوں کی بھی کمی نہیں ، مرتب ہوئے اور اکثر شائع ہوئے اور مسلمانوں نے ان سے فائدے اٹھائے۔ سلسلہ اصلاح وتربیت میں حضرت کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ عموماً واعظین صرف عقائد وعبادات پر گفتگو فرماتے ہیں ، حضرت ان چیزوں کی اہمیت کے ساتھ مسلمانوں کے اخلاق ومعاملات اور عملی زندگی کے کاروبار کی اصلاح پر زور دیتے ہیں ،بلکہ اپنی تربیت و سلوک کی تعلیم میں بھی ان پر برابر کی نظر رکھتے تھے ،حالانکہ عام مشائخ نے اس اہم سبق کو صدیوں سے بھلا دیاتھا۔