مکاتبت سلیمان |
|
کا نہیں ہوا، جس پر جتنا اور جس درجہ کا فضل ہوجائے، ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء واللہ ذوالفضل العظیم‘‘۔ اس سے زیادہ واضح عبارت کمالات اشرفیہ (ص: ۲۰۰،ملفوظ ۱۱۸۷) میں ہے: ’’ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت مجدد وقت ہیں ، فرمایا کہ چوں کہ نفی کی بھی کو ئی دلیل نہیں اس لئے اس کا احتمال مجھ کو بھی ہے ، مگر اس سے زاید جزم نہ کرنا چاہیے، محض ظن ہے اور یقینی تعین تو کسی مجدد کا نہیں ‘‘۔( الحمد للہ حمداً کثیراً مبارکاً فیہ علی ہذاالإحتمال) ۱؎حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے اصلاحی وتجدیدی کارناموں کی خاص شان حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کی اصلاحات کی خاص شان یہ ہے کہ وہ ہمہ گیر ہیں ،اصلاح امت کی کوشش میں علمی و عملی زندگی کے ہر گوشہ پران کی نظر تھی،بچوں سے لے کربوڑھوں تک، عورتوں سے لے کر مردوں تک ،جاہلوں سے لے کر عالموں تک ،فاسقوں سے لے کرصوفیوں درویشوں اورزاہدوں تک غریبوں سے لے کر امیروں تک، دولت مندوں تک، خریداروں سے لے کر تاجروں تک، طالب علموں سے لر کر استادوں اور مدرسوں تک، غرض ہر صنف امت اور ہر جماعت کے کاموں تک ان کی نظر دوڑی، پیدائش ،شادی بیاہ غمی اور دوسری تقریبوں اور اجتماعوں تک کے احوال پر ان کی نگاہ ------------------------------ ۱ ؎ حضرت والا کے ان تجدیدی واصلاحی کوششوں کو جو امت مرحومہ کی ہر نوع وہر صنف کے لئے مفید ہیں ۔۔۔۔۔ ان کو پڑھ کر خاص وعام ہر شخص حضرت کے ان کارناموں کو تجدیدی رنگ میں پاکر ان کے مجدد وقت ہونے کے قوی سے قوی تر احتمال کے ماننے پر مجبور ہوگا۔