مکاتبت سلیمان |
|
تعلق فرما کر تھانہ بھون میں متوکلانہ اقامت فرمائی اور اس وقت سے لے کر اخیر وقت تک یعنی اس ۱۳۶۲ھ تک اسی شان سے خانقاہ امدادیہ کی سہ دری میں بیٹھ کر افادہ میں برابر مصروف رہے اور ایک خلق کو اپنی برکات سے بہر مند فرمایا، اسی اثناء میں اپنے مواعظ تصانیف اور ملفوظات سے لاکھوں کو انسان، ہزاروں کو مسلمان اور سینکڑوں کو متقی کامل بنادیا اور حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی دعا یا پیش گوئی پوری ہوئی۔ ’’بہتر ہوا کہ آپ تھانہ تھون تشریف لے گئے، امید ہے کہ آپ سے خلائق کثیر کوفائدہ ظاہری وباطنی ہوگا اور آپ ہمارے مدرسہ ومسجد کو از سر نو آباد کریں ، میں ہر وقت آپ کے حال میں دعا کرتا ہوں اور خیال رہتا ہے۔ ۱۲؍ ربیع الثانی ۱۳۱۵ھتصانیف حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی تصانیف ورسائل کی تعداد آٹھ سو کے قریب ہے اور کل کی کل تحقیقات علمیہ، حقائق دینیہ اور نکات احسانیہ سے لبریز ہیں ، ان میں تفسیر البیان، شرح مثنوی، فتاویٰ امدادیہ، التعرف الی التصوف اور بہشتی زیور وغیرہ کتابیں کئی کئی جلدوں میں ہیں ، ملفوظات اور مواعظ وخطبات کی تعداد سینکڑوں کی حد تک ہے، ان تصانیف میں قرآن پاک کی مشکل آیات کریمہ کی تفسیر ، احادیث شریف کی شرح ، فقہ کے مشکل مسائل کا جواب، سلوک طریقت کے نکتے، اخلاقی فضائل ورذائل کی حکیمانہ تحقیق اور ان کے حصول وازالہ کی تدابیر اور زمانہ حال کے شکوک وشبہات کے جوابات سب کچھ ہیں ، تصانیف میں متفرق علوم ومسائل اس کثرت سے ہیں کہ اگر ان سے کسی ایک موضوع کے مباحث کو علیحدہ علیحدہ کیا جائے تو ایک ایک مستقل کتاب بن جائیں ، چنانچہ حضرت کے تربیت یافتوں نے اس قسم کے بیسیوں مجموعے تیار کئے ہیں ، سب سے اخیر میں اس قسم کا مجموعہ ’’بوادر النوادر‘‘ کے نام سے ایک ہزار صفحوں میں چھپ کر شائع ہوا ہے، خطوط کے جوابات کا جن کے متعلق وفات کے دن تک یہ اہتمام رہا کہ آج کے خط کا