مکاتبت سلیمان |
|
باب ۱ علامہ سید سلیمان ندویؒ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ کی نظر میں ٭ مولانا سید سلیمان ندویؒ سے ہمارے خاندان کے ایسے گوناگوں تعلقات اور ایسے عزیزانہ روابط تھے کہ وہ کسی دور میں بھی ہم لوگوں کے لئے اجنبی اور نامانوس نہیں تھے۔ وہ دار العلوم ندوۃ العلماء کے نہ صرف تعلیم یافتہ اور فاضل بلکہ اس کے لئے سرمایہ افتخار ونازش تھے۔ وہ میرے والد کے عزیز شاگرد اور بھائی صاحب کے ایسے دوست تھے جو عمر میں بڑے اور فضیلت وشہرت میں بڑھے ہوئے تھے، سید صاحب ہماری درسگاہ کے ایک طرح کی مربی وسرپرست بھی تھے۔ ۱؎ندوہ کی قابل فخر شخصیت مولانا سید سلیمان ندوی ؒ جیسی باکمال اور جامع شخصیت دارالعلوم ندوۃ العلماء کے لئے ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کے لئے سرمایہ فخر وناز تھی ۔ ’’ناظم ندوۃ العلماء(مفکر اسلام حضرت )مولانا سید ابوالحسن علی صاحب ندوی نے بھوپال کے ایک منتخب مجمع میں فرمایا تھا کہ : ’’ندوہ صرف سیدسلیمان ندوی کو پیدا کرتا تو تنہا یہ بات اس کی بقا اور ترقی کے استحقاق کے لئے کافی تھی ‘‘ ۲؎ ------------------------------ (٭) یہ پورا مضمون ’’پرانے چراغ‘‘ اور حضرت مولاناؒ کی دوسری کتابوں سے ماخوذ ہے ۔ سرخیاں مرتب کی قائم کردہ ہیں ۔ ۱؎ پرانے چراغ ۔ ص: ۱۹ ۲؎ تعمیر حیات ۲۵؍نومبر ۷۴ء سرورق