مکاتبت سلیمان |
|
حضرت تھانویؒ اور سید سلیمان ندویؒ کی بابت مولانا گیلانی کے تاثرات مولانا عبد الماجد صاحب در یا آبادی حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے نام ایک خط میں تحریر فرماتے ہیں : ’’مولانا مناظر احسن گیلانی کے ایک تازہ گرامی نامہ کا اقتباس درج ذیل ہے۔ ’’ حضرت تھانوی مد ظلہ العالی سے تو آج کل آپ سے خوب خوب ملاقاتیں ہوتی ہوں گی، اللہ تعالی ان کے سایہ کو ملت اسلامیہ کے سر پر دیر تک صحت وسلامتی کے ساتھ قائم رکھے اور اس وقت کے طوفان کے اکیلے ملاح کو اتنا تو وفقہ دے کہ کم از کم یہ طوفان سر سے ٹل جائے، علماء میں افسوس ہے کہ سب ادھر ہی چلے گئے ، جدھر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہیں ۔ ایک حضرت ہی ہیں جن سے اس جماعت کی آبرو باقی ہے، موقع تو کیا ملے گا، لیکن اگر مل جائے تو کسی کی صحت کی دعاء دعا سحر گاہی میں کرنے والے کا سلام پہنچادیجئے گا، یہ سن کر افسوس ہوا کہ ہمارے مولانا سلیمان ندوی ایسے وقت جاگے جب جگانے والا خود نیند میں تھا۱؎۔ خدا وند تعالی حضرت کو تازہ قوت کے ساتھ پھر مسند تھانہ بھون پر جلوہ گر فرمادے۔ اس کے جواب میں حضرت تھانویؒ تحریر فرماتے ہیں : ’’مولانا کے حسن ظن اور عنایت ومحبت کا شکریہ ادا نہیں کرسکتا بجز اس کے کہ اللہ تعالی اس غیر واقعی خیال کو واقعی کردے کلاُ ًاو بعضا کما قال القائل مرا از زلفِ تو موئے پسند است ہوس رارہ مدہ بوئے پسند است ------------------------------ ۱؎ مولانا سید سلیمان صاحب کو حضرت کی جانب التفات خصوصی اب ادھر تھوڑے دن سے پیدا ہوا تھا، مولانا گیلانی کا اشارہ اسی جانب ہے عبدالماجد ۔ (حکیم الامت ، نقوش وتاثرات ص: ۵۳۶)