مکاتبت سلیمان |
|
زاہد نے کہاں پائی زاہد نے کہاں پی لی گفتار ہے رندانہ رفتار ہے مستانہ دستار فضیلت ہو یا دلق مرقع ہو ہونا ہے اسے اک دن نذرمے ومیخانہ ہر قطرہ ندامت کا جو دیدۂ تر میں ہے ہے دامن خالی کا وہ گوہر شاہانہ وہ چشم محبت تو جو یائے محبت ہے دیکھے تو ذرا کر کے اس سے کوئی یارانہ معشوق یگانہ ہے عاشق بھی یگانہ ہو یعنی کہ جو ان کا ہو وہ سب سے ہو بے گانہ ۱؎حضرت تھانویؒ کا فیض سید صاحب ؒ کے واسطے سے ایک عالم دین کو بیعت کی درخواست پر حضرت سید صاحب نے تحریر فرمایا: ’’بیعت سے مقصود تعلیم باہمی پر معاہدہ ہے سوتعلیم جاری ہے ، اپنا رسوخ دیکھ کر انشاء اللہ تعالیٰ وقت پر اس برکت کے حصول کی خواہش فرمائیں گے تو دریغ نہ ہوگا ۔ میرے پاس بجز حضرت والا کی نسبت کے کوئی اور چیز نہیں ہے یہی نسبت انشاء اللہ تعالیٰ پیش ہوگی۔ آپ تعلیم الدین اور تبلیغ دین کا مطالعہ اس نیت سے فرمائیں کہ آئینہ میں اپنے کو دیکھیں جو اپنے میں خیر یا مطابق عمل پائیں اس پر شکر کریں اور جو کمی پائیں اس کے حصول اور عمل کی کوشش فرمائیں ، تبلیغ دین میں کہیں کہیں زمانہ کے لحاظ سے کچھ غلومعلوم ہوگا اس کی اصلاح حسب تجویز حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ پوچھنے پر عرض کی جائے گی۔ ۲؎ ایک مشترشد خاص کو تحریر فرماتے ہیں : میری نسبت آپ جو کچھ ظاہر کرتے ہیں وہ صرف آپ کا حسن ظن ہے……مجھ میں بجز اس کے کچھ نہیں ہے کہ حضرت والا ؒ کادست گرفتہ ہوں ،اب جو کچھ ہے یہی نسبت ہے اور اسی کا بفضل خدا بھروسہ ہے آپ میرے لئے دعا کریں اور میں آپ کے لئے دعا کرتا ہوں ۔ ۳؎ ------------------------------ ۱؎ سلیمان نمبر ، معارف ص:۳۲۷ ۲؎ بینات کراچی ،محرم ۸۴ھ ۳؎ سلوک سلیمانی ص ۴۳۹ ۔