مکاتبت سلیمان |
|
سید صاحب نرے صوفی اور مرشد طریقت نہ تھے ، ادیب ، انشاء پرداز، خطیب ، مناظر ، ایڈیٹر، مؤرخ، مدرس، معتمد دار العلوم ندوۃ ، ناظم دار المصنفین اور کتنی ہی کمیٹیوں اور مجلسوں کے صدر، ناظم ورکن رہ چکے تھے اور یہ سلسلہ آخر تک بالکل منقطع نہیں ہوا تھا۔ ۱؎ سید صاحب اصلاً ایک جید عالم دین اور ممتاز اہل قلم تھے ، مگر ایک باخبر واہل نظر اور زمانہ شناس وبیدار مغز عالم کی طرح قومی اور بین الاقوامی حالات اور ملکی وملی سیاسیات میں شریک ہو کر علمی وعملی رہنمائی بھی کرتے تھے۔ سید الملت مولانا سید سلیمان ندویؒ اپنی زندگی کے ہر دور میں سنت نبوی کے پابند اور طریق سلف پر کاربند رہے ، اس لئے ان کی زندگی میں احسانی وعرفانی رنگ برابر موجودرہا جو عمر اور خیالات کی پختگی کے ساتھ پختہ اور گہرا ہوتا گیا ، اور اسلام وایمان کے بعد تزکیہ واحسان کی اور صدق واخلاص کے حقائق بھی روشن ہوگئے اور علم الیقین عین الیقین اورحق الیقین میں بدل گیا۔ ۲؎سید صاحب ؒ کا مسلک ومشرب اور علمی مذاق حضرت علامہ نے’’ تراجم علماء حدیث ہند‘‘ مولفہ ابویحییٰ امام خاں نوشہری پر جو مقدمہ تحریر فرمایا ہے اس میں اپنی بابت رقم طراز ہیں : ’’ میں سنت کا پیرو ہوں ، اور توحید خالص کا معتقد ہوں ، سنت کو دلیل راہ مانتا ہوں اور علماء کے لئے اجتہاد کا دروازہ ہمیشہ کے لئے کھلا جاتناہوں ، اور حق کو ائمہ سلف میں سے کسی ایک میں منحصر نہیں جانتا اس پر آپ مجھے جو چاہیں سمجھیں ۔ سیدسلیمان ندوی۱۳؍صفر۱۳۵۷ھ ۳؎ ------------------------------ ۱؎ صدق جدید، لکھنؤ۔ ج:۱۰ نمبر:۲۶ ۲؎ تاریخ ندوہ ص۴۷۳ و۴۸۰ ج۲ ۳؎ تراجم علماء حدیث ہندج۱ ص۳۸