مکاتبت سلیمان |
|
تیسرا مضمون حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے آثار علمیۃ حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانویؒ کے علمی ودینی فیوض وبرکات اس قدر مختلف الانواع ہیں کہ ان سب کا احاطہ ایک مختصر سے مضمون میں نہیں ہوسکتا اور یہی ان کی جامعیت ہے جو ان کے اوصاف ومحامد میں سب سے اول نظر آتی ہے، وہ قرآن پاک کے مترجم ہیں ، مجود ہیں ، مفسرہیں ، اس کے علوم وحکم کے شارح ہیں ، اس کے شکوک وشبہات کے جواب دینے والے ہیں ، وہ محدث ہیں ، احادیث کے اسرارونکات کے ظاہر کرنے والے ہیں ،وہ فقیہ ہیں ،ہزاروں فقہی مسائل کے جوابات لکھے ہیں ،نئے سوالوں کو حل کیا ہے ،نئی چیزوں کے متعلق انتہائی احتیاطوں کے ساتھ فتوے دیئے ہیں ، وہ خطیب تھے ،خطب ماثورہ کو یکجا کیا ہے ،وہ واعظ تھے ،ان کے سیکڑوں وعظ چھپ کر عام ہوچکے ہیں ،وہ صوفی تھے ،تصوف کے اسرار و غوامض کو فاش کیا ہے ،شریعت و طریقت کی ایک مدت کی جنگ کا خاتمہ کرکے دونو ں کو ایک دوسرے سے ہم آغوش کیا ہے ان کی مجلسوں میں علم و معرفت اور دین و حکمت کے موتی بکھیرے جاتے تھے، اور یہ موتی جن گنجِینوں میں محفوظ ہیں ،وہ ملفوظات ہیں ،جن کی تعداد بیسیوں تک پہنچ چکی ہے ،وہ مرشد کامل تھے ،ہزاروں مستر شدو مستفیدان کے سامنے اپنے احوال و واردات پیش کرتے تھے اور وہ ان کے تسکین بخش جوابات دیتے تھے ،اور ہدایات بتاتے تھے ،جن کامجموعہ’’ تربیۃ السالک‘‘ ہے ، انہوں نے بزرگوں کے احوال و کمالات کو یکجا کیا ،اور اس ذخیرہ سے سب کو آشنا کیا، ان کی متعدد کتابیں اس مضمون پر ہیں انہوں نے حضرات چشت کے احوال واقوال میں سے بظاہر اعتراض کے قابل باتوں کی حقیقت ظاہر کی ،اور