مکاتبت سلیمان |
|
اصلاح باطن کا طریقہ وترتیب مضمون :- اب دل میں خلش یہ ہے کہ اس تحلیہ بالفضائل اور تخلیہ عن الرذائل کا کام کس نہج اور کس ترتیب سے شروع کیا جائے کہ الاھم فالاھم کے اصول کے مطابق ہو اب اس کے لئے حضرت ہی کی خدمت بابرکت میں درخواست ہے کہ میرے لئے میری صلاحیت واستعداد ناقص کے پیش نظر کوئی طریق متعین فرمایا جائے۔ جواب :- گو بعض اکابر نے (کالغزالیؒ فی منہاج العابدین) اس میں کسی قدر ترتیب کی بھی رعایت فرمائی ہے ، مگر ممکن ہے کہ وہ ان کے اجتہاد میں اکثری ہو اور اس وقت تجربہ سے اکثری بھی نہیں رہا اور میرے ذوق میں تو کبھی بھی اکثری نہیں ہوا بلکہ شریعت کے دوسرے توسعات وسہولات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ علاج میں طبیب یا مریض کو ایسے قیود کا مقید نہیں کیا گیا بلکہ میرے تجربہ میں یہی طریقہ سلوک رہا کہ جس وقت جس مرض کا احساس ہوا۔ (وھذا یختلف باختلاف الاحوال والرجال کما فی الطب الجسمانی) اس وقت طبیب سے مشورہ کر لیا گیا اور اس مشورہ پر عمل کر کے علاج کیا گیا اور اس علاج کے نافع ومؤثر ہونے کے لئے کسی دوسرے مرض کا رہنا مانع نہیں ہوتا، (بھذا یتمیز ھذا الطب من الطب الجسمانی) اور یہ نعمت ہے حق تعالیٰ کی (اللھم الا قلیلا واذا وقع یراعیہ الطبیب) امید ہے کہ جواب ہوگیا ہوگا۔ والسلام۔۱؎ ------------------------------ ۱ ؎ النور، ص: ۱۹ماہ صفر ۱۳۶۲ھ