مکاتبت سلیمان |
سوانح نگار کی حیثیت سے جانتے ہیں ، متکلم کی حیثیت سے جانتے ہیں لیکن میرے نزدیک فہم قرآن میں ان کا پایہ بلند تھا کہ مجھے ہندوستان ہی نہیں بلکہ تحتی بر اعظم میں بھی کوئی ایسا شخص نہیں ملا جس کا مطالعہ قرآن اتنا وسیع اور عمیق ہو، اور اس غائر مطالعہ کی وجہ یہ ہے کہ عربی زبان وادب اور بلاغت اور اعجاز قرآنی کا مطالعہ ان کا بہت وسیع وعمیق تھا۔ ۱؎سید سلیمان ندویؒ علامہ شبلیؒ سے آگے بڑھے ہوئے تھے یہاں اس حقیقت کا اظہار بھی ضروری ہے کہ سید صاحب اپنے علم وتحقیق اور وسعت مطالعہ میں اپنے استاد ومربی مولانا شبلی مرحوم سے بہت آگے بڑھ گئے تھے، نئی نئی کتابوں کی اشاعت، مسلسل غور وفکر اور محنت ومطالعہ کی بنا پر اس میں کوئی تعجب کی بات بھی نہیں ۔ ۲؎سید صاحب ؒکا علمی ذوق اور وقت کی قدردانی کسی فن میں کامل اور نامور ہونا اور بات ہے، اور اس کا تصنیفی ذوق اور اس میں شغف وانہماک اور بات ہے ، اپنی اس مختصر علمی زندگی میں اکثر یہ دیکھا کہ اکثر لوگ خاص ماحول اور خاص اوقات میں ،صاحب علم اور صاحب ذوق نظرآتے ہیں ، باقی اوقات میں ان میں کوئی علمی دلچسپی شوق ومطالعہ ، جستجو اور کتابی ذوق نظر نہیں آتا ، درحقیقت ان میں طالب علمانہ روح نہیں ہوتی، اس بارے میں میں نے دو شخصیتوں کو مستثنیٰ پایا ایک مولانا انور شاہ کشمیری ؒ، دوسرے مولانا سید سلیمان ندوی ، اول الذکر کو کم دیکھا اور ان کی مجلسوں میں شرکت کا اتفاق ایک ہی دو بارہوا مگر ان کی مجلسوں کو علمی تذکروں اور تحقیقات ------------------------------ ۱؎ قرآنی مطالعہ اور اس کے آداب، خطبات مفکر اسلام ۔ ص: ۲۱، ج۳ ۲؎ پرانے چراغ ص:۵۸