مکاتبت سلیمان |
و فسادات کی آمیز شوں سے بچ نکلنے میں ا س کو مشکلیں پیش آتی ہیں ،اس لیے ہوسکتاہے کہ جنت تک پہونچنے میں اس کو عذاب کی صعوبتوں سے دو چار ہونا پڑے۔ وَلِلّٰہِ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ یَغْفِرُ لَمَنْ یَّشَائُ وَ یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَاء ۔نبی اور مجدد کی دعوتوں کا فرق اسی وجہ سے نبی اور مجدد کی دعوتوں کی نوعیت میں بھی فرق ہے،نبی ہر شخص کو اپنے اوپر ایمان لانے کی دعوت دیتا ہے اور نبی کی نبوت پر ایمان لانا ایمان کا جز ہے جس کے بغیر کوئی مؤمن نہیں ہوسکتا ، کیونکہ نبی کو نبی مانے بغیر اس کے واسطہ سے آئے ہوئے احکام الٰہی اور کلام ربانی تک رسائی نہیں ہو سکتی لیکن مجدد اپنی شخصیت کی دعوت نہیں دیتا ،یہاں تک کہ مجدد کو مجدد ماننا ایمان کا ادنیٰ جز بھی نہیں ہے خصوصاًکسی ایک زمانہ کے کسی خاص مجدد کو مجدد تسلیم کرنا بھی ضروری نہیں ۔نبی اور مجدد کا ایک اور فرق اسی فرق سے دوسرا فرق بھی پیدا ہو تا ہے، نبی کو اپنا نبی ہونا یقینی اور قطعی طور سے معلوم ہوتاہے اوراس کو اللہ کی تعلیم اور خبر سے اس واقعہ کا ہونا یقینی بدیہی معلوم ہوتا ہے جس کے لیے اس کو دلیل کی بھی ضرورت نہیں ، لیکن مجدد کو اپنا مجدد ہونا ظن و تخمین سے زیادہ معلوم بھی نہیں ہوتا، بلکہ اگلے زمانہ کے مجددین کا مجدد ہونا بالعموم ان کی وفات کے بعد ان کے پاکیزہ کارناموں اور مقدس حالات اور تجدید انہ مساعی سے خواص امت پر یہ ظاہر ہوا اور اس کے بعد لوگوں نے مان لیا۔مجددین کے ظہور کا تسلسل صدی بہ صدی چنانچہ سب سے پہلے حضرت امام احمد بن حنبلؒ نے پہلی صدی کے خاتمہ کا مجدد