مکاتبت سلیمان |
اسی کو دوبارہ پیداکرنا اور دنیا کے سامنے لانا ہماری قومی و ملی غرض و غایت ہے۔ سلوک اور فقرو تصوف جو در حقیقت اعلیٰ دین اور اعلیٰ اخلاق کا اصطلاحی نام تھا وہ ترک عمل اور چند رسوم و رواج کا مجموعہ ہوکر رہ گیا اور پیدائش سے لے کر موت تک کے تمام طرقِ حیات پر بدعات اور رسوم شرک و کفر کے تو برتو پردے پڑے ہیں ،جن کی بزرگوں کی متروکہ وراثت کے نام سے ہم اب تک بقا کے درپے ہیں ۔ان حالات میں کرنے کا ایک کام ان حالات میں بڑی ضرورت تھی کہ اس اصلاح و تجدید کے خاکے کو جس کو ایک مصلح وقت اپنی تصنیفات و رسائل میں سپرد کرگیا ہے اور جن پر زبان کی کہنگی اور طریق ادا کی قدامت کا پردہ پڑا ہے ،ان کوموجودہ زمانہ کے مذاق اور تقریر و تحریر کے نئے انداز کی روشنی میں اجاگر کیا جائے ،سلسلہ تجدید ات و اصلاحات کے نام سے چار جلدوں میں اسی خدمت کو انجام دیا گیا،دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے مسلمانو ں کو فائدہ پہونچائے ،اس وقت دنیا اور ہندستان و پاکستان رفتارِ سفر کے جس موڑ پر ہے ضرورت تھی کہ عین اس وقت یہ فرض انجام پاتا ،سو بحمد اللہ تعالیٰ وہ عین وقت پر ایک سعادت مند قلم سے انجام پارہاہے یہ کتابیں مسلمانوں کی حقیقی ا صلاح و ترقی کے متعلق حرف اخیر کی حیثیت رکھتی ہیں ۔دل سر بہ سجود ہے اور ہاتھ دعا کے لئے اٹھے ہیں کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو توفیق دیں کہ وہ اس آئینہ میں اپنے خد و خال کو دیکھ کر اپنی شکل کو پہچانیں اور غلط اور گمراہ دنیا کے پیرو ومقلد بننے کے بجائے دنیا کے امام و پیشوا بنیں اور ایک نئے تمدن ،نئے طرز حیات ،نئے مقصد زندگی اور نئے آئین سلطنت کی بنیاد ڈالیں ۔ بیاتا گل بر افشا نیم دمے در ساغر اندازیم فلک راسقف بشگافیم وطرح نودر اندازیم