مکاتبت سلیمان |
|
احباب ومتعلقین کے ساتھ ہمدردانہ ومحبانہ تعلقا ت باقی رکھنے کی فکر حضرت سید صاحب مولانا عبدالماجد صاحب کو مخاطب بنا کر تحریر فرماتے ہیں : میری ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ مختلف اجزاء اور عناصر کو جن میں کبھی کبھی تصادم بھی ہوسکتا ہے ، عفود مسامحت اور تحمل ودرگذرہی کے مسالہ سے باہم جوڑا جاسکتا ہے۔ ورنہ دارالمصنفین کا آشیانہ چند تنکوں کے سوا کیا ہے۔ غنچہ وگل میں دھرا کیا ہے بتااے بلبل جمع ہیں چند ورق، وہ بھی بکھرنے والے براہ کرم آپ ان چند اوراق اور تنکوں کے مجموعے تو اپنے ترک التفات سے بکھر نے نہ دیں اور تیس برس کے تعلقات کو اس طرح ختم نہ فرمائیں ، خدا جانے اب عمر فانی کے کئے سال باقی ہیں اب نئے دوست ہاتھ آنے کے دن نہیں ، اور کسی نئے تجربہ کی فرصت وہمت بھی نہیں ۔ اب ہمارے اچھے یا برے جواحباب بھی ہیں ان کے ساتھ ہی گذر کرنا ہے۔ ۲۵؍اگست ۱۹۴۵ء ۱؎سید صاحبؒ کا قابل رشک اعتدال وتوازن اور انصاف پسندی حضرت سید صاحب ؒایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں : ’’تحزب ‘‘’’ وتعصب للتحزب‘‘ مدارس کی طرح جماعات کا بھی پسندیدہ نہیں ۔بغضک للشئی یعمی ویصم وکذالک حبک للشیی یعمی ویصم۲؎ ایک دوسرے مکتوب میں مولانا مسعودعالم ندوی کے نام تحریر فرماتے ہیں : معارف مں دارالحرب میں سود کے مسئلہ پر جو کچھ چھپ رہا ہے وہ مولانا ظفر احمد صاحب ------------------------------ ۱؎ مکتوبات سلیمان ص۱۶۸ ج ۲ ۲؎ مکاتیب سیدسلیمان ص۱۸۵ ۔