مکاتبت سلیمان |
|
سید صاحبؒ کی حضرت تھانویؒ سے آخری ملاقات اور حضرت تھانویؒ کی ایک وصیت حضرت سید صاحب ؒ یادرفتگاں میں ’’ موت العالم موت العالم کے ضمن میں ‘‘ ’’میری آخری حاضری ‘‘ کے عنوان کے تحت تحریر فرماتے ہیں : خاکسار جون کے آخر میں اپنے مستقر سے تھانہ بھون اور پھر بھوپال کے ارادہ سے روانہ ہوا……۶؍جولائی کو لکھنؤ سے روانہ ہوگیا اور ۷؍ کی دوپہر کو عین بارش کی حالت میں اسٹیشن سے خانقاہ تک پیادہ پا بھیگتے ہوئے پہنچا۔۱؎ اسی آخری سفر کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانامسعود عالم ندوی صاحب کے نام ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں : حضرت مولانا تھانویؒ کی خدمت سے ۱۱؍جولائی کو رخصت ہوکر بھوپال روانہ ہوا، چلتے وقت ارشاد ہوا جاؤ خدا کے سپر د کیا، یہ فقرہ کبھی اور دفعہ ارشاد نہیں ہوا تھا بڑی شفقت فرمائی ، خلاف معمول علٰحدہ انتظام نہیں کرنے دیا، اپنا مہمان رکھا ۔ آمد ورفت کے لئے اذن عام بخشا، اور ارشاد ہوا کہ میری کتابوں کے اقتباسات رسالوں اور کتابوں کی صورت میں شائع کرو، یہ گویا میری آئندہ تکمیل کی راہ بتائی گئی ۔ گو یہ باتیں آپ کے مذاق کی نہیں ، مگر زبان قلم پرآ گئیں کہ عزیز وں سے اپنے ہی مذاق کی باتیں کرنے کو جی چاہتا ہے۔ سید سلیمان ۸؍اگست ۱۹۴۳ھ۲؎ سید سلیمان ندویؒتھانہ بھون کے اسی آخری سفر کا تذکرہ کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں : ------------------------------ ۱؎ یادرفتگاں ص۲۵۷ ۲؎ مکاتیب سید سلیمان ص ۱۴۶