مکاتبت سلیمان |
|
تقریظ حضرت مولانا خالد سیف اللہ صاحب رحمانی دامت برکاتہم ناظم المعہد العالی الاسلامی حیدر آباد گزشتہ صدی میں ہندوستان میں جو اہم شخصیتیں پیدا ہوئیں ، ان میں حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ اور سید الطائفہ علامہ سید سلیمان ندوی ؒ کی شخصیتیں سر فہرست رکھے جانے کے لائق ہیں اور آفتاب وماہتاب کا درجہ رکھتی ہیں ، پھر سید صاحب کا عین اس زمانہ میں کمال نیاز مندی اور خود سپردگی کے ساتھ بار گاہ اشرفی میں پہنچنا جب ان کی شہرت و ناموری اور عروج واقبال کا ستارہ آسمان کی بلند یوں کو چھورہا تھا اور شاید اس باب میں ان کا کوئی ہمسر نہیں تھا، ایک طرف حضرت تھانویؒ کے مقام ومرتبہ کو ظاہر کرتا ہے اور دوسری طرف سید صاحبؒ کے تلاش حق کے جذبہ اور اعتراف کی صلاحیت کی شہادت دیتا ہے، اسی لئے بارگاہ تھانویؒ میں علم وتحقیق اور نقد وادب کی اقلیم کے اس بادشاہ کی بڑی قدر وقیمت تھی اور ان کے ساتھ اکرام واحترام کا خصوصی لحاظ رکھا جاتا تھا۔ ان دونوں حضرات کی باہمی مکاتبت بھی اہل علم، اصحاب ذوق اور رہروان راہ طریقت کے لئے ایک بے مثال اور گرانقدر تحفہ ہے، ہمارے دوستوں میں محبی فی اللہ محترم جناب مولانا محمد زید مظاہری زید مجدہ بڑے موفق آدمی ہیں اور انہوں نے حضرت تھانویؒ کے افادات کو مضمون وار مرتب کر کے میکشانِ بادۂ اشرفی پر ایسا احسان کیا ہے کہ اس کا شکریہ ادا نہیں کیا جاسکتا ، اسی طرح انہوں نے ان دونوں بزرگوں کی باہمی مراسلت کو بھی مرتب کر کے افادات کو نئی زندگی عطا کی ہے، راقم الحروف کو بحالت مسودہ کہیں