مکاتبت سلیمان |
|
مجھے آرام کی ضرورت ہے اور آئندہ تصنیف وتالیف کاکام نہ کیا جائے ۔ بیماری کی شدت نے دل ودماغ پر مستقل اثر چھوڑا ہے، قلب جو پہلے باطنی امراض ہی میں مبتلا تھا وہ اب جسمانی مادی امراض میں مبتلا ہوگیا ہے۔۱؎ سید صاحبؒ مولانا مسعود عالم ندوی کے نام تحریر فرماتے ہیں : آپ مجھ سے چاہتے ہیں کہ میں اپنے قلم سے شاہ صاحب کے حقائق کی تشریح کروں آپ کو معلوم نہیں کہ میری صحت کا کیارنگ ہے؟ ۲؎ حضرت سید صاحب ؒ نے اخیر عمر میں ’’ حکیم الامت کے آثار علمیہ کے‘‘ عنوان سے مفصل مضمون تحریر فرمایا ہے جو معارف ۱۹۴۴ء میں شائع ہوا اس مضمون کے اخیر میں علامہ تحریر فرماتے ہیں ۔ ’’ افسوس کہ اس مضمون کو جس استیعاب اور اہتمام کے ساتھ یہ ہیچمدان لکھنا چاہتا تھا ، اپنی علالت وعدم صحت کی سبب سے اس کو اس طرح پورانہ کرسکا تاہم جو کچھ ہوا وہ اگر مسلمانوں کے لئے فائدہ بخش ثابت ہو تو بہت ہے۔۳؎روحانی انقلاب اور تصوف نے سید صاحب کی قوتِ عمل کو تیز کردیا اور تقریر و تحریر میں ایک نئی معنویت پیداکردی تاریخ ندوہ کے مصنف تحریر فرماتے ہیں : تصوف نے ان کی (حضرت علامہ سید سلیمان ندویؒ کی )شخصیت اور طرز فکر ونظر میں بڑا انقلاب پیداکردیا اور ان کی تقریر اور تحریر میں ایک نئی معنویت وکیفیت پیداہوگئی، اور عقل کے ساتھ دل کا سوز وگداز اور قلب وروح کا نیاز بڑھتا گیا، روحانی انقلاب نے ان کی قوت عمل کو اور تیز کردیا اور ان کے اندر حق پسندی، حق گوئی اور حقیقت ------------------------------ ۱؎ مکتوبات سلیمان ۱۶۹و۱۷۰ ج ۲ ۲؎ مکاتیب سید سلیمان ۱۸۸ ۳؎ معارف فروری ۱۹۴۴ء۔