مکاتبت سلیمان |
|
یہ بات آئی کہ ہمارے یہاں اول وآخر ایک ہی چیز ہے ، وہ یہ کہ اپنے آپ کو مٹادینا۔ حضرت سید صاحب فرماتے ہیں کہ یہ بات کہتے ہوئے حضرت تھانویؒ نے اپنے ہاتھ کو جھٹکا دیا ، وہ جھٹکا میرے دل پر ایسا لگا کہ اسی وقت گریہ طاری ہوگیا۔ ۱؎ حضرت ڈاکٹر عبدالحئی صاحب ؒ فرماتے ہیں کہ اس(مذکورۃ) واقعہ کے بعد حضرت سید سلیمان ندویؒ نے اپنے آپ کو ایسا مٹایا کہ اس کی نظیر ملنی مشکل ہے ، ایک دن دیکھا کہ خانقاہ کے باہر حضرت سلیمان ندویؒ مجلس میں آنے والوں کے جوتے سیدھے کررہے ہیں ، یہ تواضع اور فنائیت اللہ تعالیٰ نے ان کے دل میں پیدا کردی، اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس کے بعد خوشبو پھوٹی اور اللہ تعالیٰ نے ان کو کہا ں سے کہاں پہنچا دیا‘‘ ۔ ۲؎ حضرت تھانویؒ سے تعلق کے بعدسید صاحب کی زندگی میں غیرمعمولی تبدیلی جناب سید صباح الدین عبد الرحمن صاحب تحریر فرماتے ہیں : ’’ اس تعلق کے ساتھ سید صاحب کے لیل ونہار ہی بدل گئے ، اگرچہ ان کی پوری زندگی دینداری اور پرہیز گاری میں گذری تھی، لیکن بادۂ طریقت سے سرشار ہونے کے بعد ان کی دینداری میں تقویٰ اور تورع کا اور بھی زیادہ گہرا رنگ پیدا ہوگیا، عبادت وریاضت بڑھ گئی، ذکر خفی کے ساتھ ذکر جلی بھی کرنے لگے، تقریر وخطابت نے وعظ وپند کی شکل اختیار کرلی ، زیادہ وقت علمی مذاکروں کے بجائے رشد وہدایت میں صرف ہونے لگا‘‘۔ ۳؎ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی ، علامہ سید سلیمان ندویؒ کی اسی ------------------------------ ۱؎ اصلاحی مجالس ص۲۹۹ ۲؎ اصلاحی خطبات ص۳۶ج ۵ ۳؎ سلیمان نمبر ص۳۴۔